وَعَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ: فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِير وَذَا الْحَاجة
قیس بن ابی حازم ؓ بیان کرتے ہیں ، ابومسعود ؓ نے مجھے بتایا کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ﷺ ! اللہ کی قسم ! میں فلاں شخص کی وجہ سے نماز فجر دیر سے پڑھتا ہوں ، کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے ، چنانچہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وعظ نصیحت کرتے وقت اس دن سے زیادہ ناراض کبھی نہیں دیکھا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک تم میں کچھ نفرت دلانے والے بھی ہیں ، پس تم میں سے جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ اختصار سے کام لے کیونکہ ان میں ضعیف ، بوڑھے اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔