Blog
Books



۔ (۱۱۲۸۱)۔ عَنِ الطُّفَیْلِ بْنِ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرُبُ، وَفِی رِوَایَۃٍ: یُصَلِّی، إِلٰی جِذْعٍ إِذْ کَانَ الْمَسْجِدُ عَرِیْشاً، وَکَانَ یَخْطُبُ إِلٰی ذٰلِکَ الْجِذْعِِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِہِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَلْ لَّکَ أَنْ نَّجْعَلَ لَکَ شَیْئًا تَقُوْمُ عَلَیْہِیَوْمَ الْجُمُعَۃِ، حَتّٰییَرَاکَ النَّاسُ وَتُسْمِعَہُمْ خُطْبَتَکَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَصُنِعَ لَہٗثَلَاثُدَرَجَاتٍاللٰاتِی عَلَی الْمِنْبَرِ، فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُوَوُضِعَ فِی مَوْضِعِہِ الَّذِی وَضَعَہٗفِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَّأْتِیَ الْمِنْبَرَ مَرَّ عَلَیْہِ، فَلَمَّا جَاوَزَہٗخَارَالْجِذْعُحَتّٰی تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ، فَرَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَسَحَہٗبِیَدِہِ حَتّٰی سَکَنَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَی الْمِنْبَرِ، وَکَانَ إِذَا صَلّٰی صَلّٰی إِلَیْہِ، فَلَمَّا ھُدِمَ الْمَسْجِدُ وَغُیِّرَ، أَخَذَ ذَاکَ الْجِذْعَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ، فَکَانَ عِنْدَہٗحَتّٰی بَلِیَ وَأَکَلَتْہُ الْأَرْضَۃُ وَعَادَ رُفَاتاً۔ (مسند احمد: ۲۱۵۶۸)
سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:جب مسجد کھجور کے تنوں اور شاخوں سے بنی ہوئی تھی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھجور کے ایک تنے کے پاس نماز ادا کیا کرتے تھے اور اسی کے پاس کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ ایک صحابی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ اجازت دیں تو ہم آپ کے لیے ایک ایسی چیز تیار کردیں جس کے اوپر کھڑے ہو کرآپ جمعہ کے دن خطبہ دیا کریں ،تاکہ سب لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ اپنا خطاب (آسانی سے) سب لوگوں کو سنا سکیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے ۔ توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے تین سیڑھیوں والا منبر بنا دیا گیا، جب منبر تیار ہوگیا اور اسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی جگہ پر رکھوا دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر جانے کے لیے اس تنے کے پاس سے گزرے تو وہ تنا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا، یہاں تک کہ وہ پھٹ گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف واپس پلٹے، اپنا ہاتھ مبارک اس پر پھیرا،یہاں تک کہ وہ پر سکون ہوگیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر کی طرف گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی نماز پڑھتے تو اسی تنے کے قریب پڑھا کرتے تھے۔ جب مسجد کو گرا کراس کی عمارت تبدیل کی گئی ،تب اس تنے کو ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لے گئے، وہ انہی کے پاس رہا یہاں تک کہ وہ بو سیدہ ہو گیا، اسے دیمک کھا گئی اور وہ ریزہ ریزہیعنی بھر بھرا ہوگیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11281)
Background
Arabic

Urdu

English