۔ (۱۱۲۸۶)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: کَانَ أَھْلُ بَیْتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لَھُمْ جَمَلٌ یَسْنُوْنَ عَلَیْہِ، وَإِنَّ الْجَمَلَ اسْتُصْعِبَ عَلَیْہِمْ فَمَنَعَہُمْ ظَہْرَہٗ،وَإِنَّالْأَنْصَارَجَائُوْاإِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالُوْا: إِنَّہُ کَانَ لَنَا جَمَلٌ نُسْنِیْ عَلَیْہِ، وَإِنَّہُ اسْتُصْعِبَ عَلَیْنَا وَمَنَعَنَا ظَہْرَہٗ،وَقَدْعَطِشَالزَّرْعُوَالنَّخْلُ،فَقَالَرَسُوْلُاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِأَصْحَابِہِ: ((قُوْمُوْا۔)) فَقَامُوْا، فَدَخَلَ الْحَائِطَ وَالْجَمَلُ فِیْ نَاحِیَۃٍ، فَمَشَیالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَحْوَہٗ،فَقَالْتِالْأَنْصَارُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنَّہُ قَدْ صَارَ مِثْلَ الْکَلْبِ الْکَلِبِ، وَإِنَّا نَخَافُ عَلَیْکَ صَوْلَتَہٗ،فَقَالَ: ((لَیْسَ عَلَیَّ مِنْہُ بَأْسٌ۔)) فَلَمَّّا نَظَرَ الْجَمَلُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَقْبَلَ نَحْوَہُ حَتّٰی خَرَّ سَاجِداً بَیْنَیَدَیْہِ، فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِنَا صِیَتِہِ أَذَلَّ مَا کَانَتْ قَطُّ حَتّٰی أَدْخَلَہُ فِی الْعَمَلِ، فَقَالَ لَہٗأَصْحَابُہٗ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ھٰذِہِ بَہِیْمَۃٌ لَا تَعْقِلُ تَسْجُدُ لَکَ وَنَحْنُ نَعْقِلُ فَنَحْنُ أَحَقُّ أَنْ نَّسْجُدَ لَکَ، فَقَالَ: ((لَا یَصْلُحُ لِبَشَرٍ،
وَلَوْ صَلُحَ لِبَشَرٍأَن یَّسْجُدَ لِبَشَرٍلَأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا مِنْ عِظَمِ حَقِّہِ عَلَیْہَا، وَالَّذِی نَفْسِیْ بِیَدِہِ، لَوْ کَانَ مِنْ قَدَمِہِ إِلٰی مَفْرِقِ رَأْسِہِ قُرْحَۃً تَنْبَجِسُ بِالْقَیْحِ وَالصَّدِیْدِ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَتْہُ فَلَحَسَتْہُ مَا أَدَّتْ حَقَّہٗ۔)) (مسنداحمد: ۱۲۶۴۱)
سیدنا سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصاریوں کے ایک گھرانے کا اونٹ تھا، جس پروہ پانی لاد کر لاتے اور فصلوں کو سیراب کیا کرتے تھے۔ اونٹ سر کش ہو گیا اور اپنی پشت پر کوئی وزن اٹھانے سے انکاری ہو گیا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہمارا ایک اونٹ تھا ،جس پر ہم فصلوں کو سیراب کرنے کے لیے پانی لاد کر لایا کرتے تھے، اب وہ ضدی اور سر کش ہو گیا ہے اور اپنی پشت پر کوئی وزن نہیں لادنے دیتا۔ ہماری کھیتیاں اور کھجوروں کے درخت خشک ہو رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایاـ: اٹھو۔ وہ اٹھ کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باغ میں داخل ہوئے، وہ اونٹ باغ کے ایک کونے میں تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف چل کر گئے، انصار رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے نبی ! وہ باؤلے کتے کی طر ح باؤلا ہو چکا ہے۔ ہمیں خطرہ ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملہ نہ کردے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی طرف سے کوئی اندیشہ نہیں۔ اونٹ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لپک کرآیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سجدہ ریز ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی پیشانی کے بال پکڑے تووہ ازحد مطیع و تابع فرمان ہو گیا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کام میں لگا دیا، صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! یہ بے عقل جانور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سجدہ کرتا ہے ،جبکہ ہم تو عقل مند ہیںاور ہمیں زیادہ حق پہنچتا ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سجدہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کسی انسان کے سامنے سجدہ کرنا روا نہیں، اگر کسی انسان کے لیے کسی انسان کے سامنے سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میںبیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، کیونکہ اس پر شوہر کے بہت حقوق ہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر شوہر پائوں سے سر کی چوٹی تک پھوڑوں سے بھرا ہوا ہو اور ان میں سے خون اور پیپ رستی ہو، اور بیوی آکر اسے چاٹ چاٹ کر صاف کرے، تب بھیوہ اپنے شوہر کا حق پوری طرح ادا نہیں کر سکتی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11286)