۔ (۱۱۲۹۳)۔ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: عَطِشَ النَّاسُ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَّۃِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَیْنَیَدَیْہِ رَکْوَۃٌیَتَوَضَّأُ مِنْہَا، إِذْ جَہَشَ النَّاسُ نَحْوَہٗ،فَقَالَ: ((مَاشَأْنُکُمْ؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ!ِ إِنَّہُ لَیْسَ لَنَا مَائٌ نَشْرَبُ مِنْہُ وَلَا مَائٌ نَتَوَضَّأُبِہِ إِلَّامَا بَیْنَیَدَیْکَ، فَوَضَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَدَیْہِ فِی الرَّکْوَۃِ، فَجَعَلَ الْمَائُ یَفُوْرُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہِ کَأَمْثَالِ الْعُیُوْنِ، فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا، فَقُلْتُ: کَمْ کُنْتُمْ؟ قَالَ: لَوْ کُنَّا مِائَۃَ أَلْفٍ لَکَفَانَا، کُنَّا خَمْسَ عَشْرَۃَ مِائَۃً۔ (مسند احمد: ۱۴۵۷۶)
سیدناجابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: حدیبیہ کے دن لوگوں کو شدید پیاس لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے چمڑے کا ایک چھوٹا سا برتن تھا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وضو کیا کرتے تھے، لوگ اس برتن کی طرف للچائی نظروں سے دیکھنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: کیا بات ہے؟ انہوں نے عر ض کیا: اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے موجود پانی کے علاوہ ہمارے پاس پینےیا وضو کرنے کے لیے پانی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ چمڑے کے اس برتن میں رکھ دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں سے پانی چشموں کی مانند پھوٹنے لگا۔ہم نے پانی پیااور وضو کیا۔سالم بن ابی جعد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ اس دن آپ لوگوں کی تعداد کتنی تھی؟ انہوں نے کہا: اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی ہمیں کافی رہتا ،ویسے ہماری تعداد پندرہ سو تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11293)