Blog
Books



۔ (۱۱۲۹۶)۔ عَنْ حُمَیْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: نُوْدِیَ بِالصَّلَاۃِ، فَقَامَ کُلُّ قَرِیْبِ الدَّارِ مِنَ الْمَسْجِدِ وَبَقِیَ مَنْ کَانَ أَھْلُہُ نَائِیَ الدَّارِ، فَأُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَۃٍ فَصَغُرَ أَنْ یَّبْسُطَ أَکُفَّہُ فِیْہِ، قَالَ: فَضَمَّ أَصَابِعَہٗ،قَالَ: فَتَوَضَّأَبَقِیَّتُہُمْ۔ قَالَ حُمَیْدٌ: وَسُئِلَ أَنَسٌ: کَمْ کَانُوْا؟ قَالَ: ثَمَانِیْنَ أَوْزِیَادَۃً۔ (مسند احمد: ۱۲۰۵۵)
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نماز کے لیے آواز دی گئی، جن لوگوں کے گھر مسجد کے قریب تھے، وہ سب اٹھ کر گھروں کو چلے گئے، (تاکہ وضو کر کے آئیں)۔ صرف وہ لوگ رہ گئے جن کے گھر مسجد سے دور تھے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پتھر کا ایک چھوٹا سا برتن لایا گیا، وہ اس قدر چھوٹا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس میں ہتھیلی کو نہ پھیلا سکے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگلیوں کو آپس میں ملالیا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سب لوگوں نے وضوء کر لیا۔ حمید کہتے ہیں: سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا گیا کہ آدمی کتنے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ اسییا اس سے کچھ زائد افراد تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11296)
Background
Arabic

Urdu

English