Blog
Books



۔ (۱۱۳۰۲)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا بِتَمَرَاتٍ، فَقُلْتُ: أُدْعُ اللّٰہَ لِیْ فِیْہِنَّ بِالْبَرَکَۃِ، قَالَ: فَصَفَّہُنَّ بَیْنَیَدَیْہِ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا، فَقَالَ لِیْ: ((إِجْعَلْہُنَّ فِیْ مِزْوَدٍ، فَأَدْخِلْ یَدَکَ وَلَا تَنْثُرْہُنَّ۔)) قَالَ: فَحَمَلْتُ مِنْہُ کَذَا وَکَذَا وَسْقاً فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَنَأْکُلُ وَنُطْعِمُ، وَکَانَ لَا یُفَارِقُ حَقْوِیْ، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ انْقَطَعَ عَنْ حَقْوِیْ فَسَقَطَ۔ (مسند احمد: ۸۶۱۳)
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ میں ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کھجوریں لے کر حاضر ہوا اور عرض کی: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لیے ان کھجوروں میں برکت کی دعا فرمائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کھجوروں کو اپنے سامنے بکھیر لیا۔ پھر دعا فرمائی۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: ان کھجوروں کو چمڑے کے تھیلے میں ڈال لو۔ کھوریں نکالنے کے لیے اس کے اندر ہاتھ ڈال کر کھجوریں نکالنا اور اسے الٹ کر جھاڑنا نہیں۔ ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اس تھیلے سے اتنے اتنے وسق (ایک وسق ساٹھ صاع اور ایک صاع تقریباً دو کلو سو گرام ہوتا ہے) اللہ کی راہ میں نکالے۔ہم خود کھاتے بھی اور کھلاتے بھی۔ وہ تھیلا کبھی بھی میری کمر سے جدا نہیں ہوتا تھا۔مگرجب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قتل کا سانحہ پیش آیا تو وہ میری کمر سے کٹ کر گر گیا (اور گم ہوگیا)
Musnad Ahmad, Hadith(11302)
Background
Arabic

Urdu

English