Blog
Books



۔ (۱۱۳۰۶)۔ عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: عَمَدَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ إِلٰی نِصْفِ مُدِّ شَعِیْرٍ فَطَحَنَتْہٗ،ثُمَّعَمَدَتْإِلٰی عُکَّۃٍ کَانَ فِیْہَا شَیْئٌ مِنْ سَمْنٍ، فَاتَّخَذَتْ مِنْہُ خَطِیْفَۃً، قَالَ: ثُمَّ أَرْسَلَتْنِیْ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَأَتَیْتُہُ وَھُوَ فِی أَصْحَابِہِ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُمَّ سُلَیْمٍ أَرْسَلَتْنِیْ إِلَیْکَ تَدْعُوْکَ، فَقَالَ: ((أَنَا وَمَنْ مَعِی؟)) قَالَ: فَجَائَ ھُوَ وَمَنْ مَعَہٗ،قَالَ: فَدَخَلَتُفَقُلْتُلِأَبِی طَلْحَۃَ: قَدْ جَائَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَنْ مَعَہٗ،فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَۃَ فَمَشٰی إِلٰی جَنْبِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّمَا ھِیَ خَطِیْفَۃٌ إِتَّخَذَتْہَا أُمُّ سُلَیْمٍ مِنْ نِصْفِ مُدِّ شَعِیْرٍ، قَالَ: فَدَخَلَ فَأُتِیَ بِہِ، قَالَ: فَوَضَعَ یَدَہُ فِیْہَا ثُمَّ قَالَ: ((أَدْخِلْ عَشَرَۃً۔)) قَالَ: فَدَخَلَ عَشَرَۃٌ فَأَکَلُوْا حَتّٰی شَبِعُوْا، ثُمَّ دَخَلَ عَشَرَۃٌ فَأَکَلُوْا، ثُمَّ عَشَرَۃٌ، ثُمَّ عَشَرَۃٌ، حَتّٰی أَکَلَ مِنْہَا أَرْبَعُوْنَ، کُلُّہُمْ أَکَلُوْا حَتّٰی شَبِعُوْا، قَالَ: وَبَقِیَتْ کَمَا ھِیَ، قَالَ: فَأَکَلْنَا۔ (مسند احمد: ۱۲۵۱۹)
سیدناسیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے نصف مد جو پیسے، پھرگھی کے لیے چمڑے کا بنا ہوا ڈبہ اٹھایا، اس میں تھوڑا ساگھی تھا۔ انہوں نے اس سے دلیہ سا بنایا، پھر انہوںنے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بلانے کے لیے مجھے بھیجا۔ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ کے درمیان تشریف فرماتھے۔ میں نے عرض کی: ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بھیجا ہے، وہ آپ کو کھانے کے لئے بلا رہی ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اور میرے ان ساتھیوں کو بھی؟ چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ تشریف لائے۔ میں نے گھر جا کر سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ تشریف لا رہے ہیں۔ سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ باہرنکلے اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو کے ساتھ چلنے لگے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ تو صرف دلیہ ہے، جو ام سلیم نے نصف مد جو سے تیار کیاہے (اتنی مقدار تو کھانے کی نہیں ہے کہ اتنے لوگ کھا لیں)۔ بہرحال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندرتشریف لائے، وہ کھانا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے پیش کیا گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک اس میں رکھا اور فرمایا: دس آدمیوںکو اندر بلا لو۔ پس دس آدمیوں نے آکر پیٹ بھر کر کھایا، پھر دس آدمی آئے، انہوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا، پھر دس آدمی آئے،پھر دس آدمی آئے، یہاں تک کہ چالیس افراد نے سیر ہو کر کھاناکھایا اور وہ کھانا جیسے تھا، ویسے ہی باقی بچا رہا، پھر ہم گھر والوں نے وہ کھا لیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11306)
Background
Arabic

Urdu

English