Blog
Books



۔ (۱۱۳۱۰)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: إِذْھَبْ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْ: إِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَغَدّٰی عِنْدَنَا فَافْعَلْ، قَالَ: فَجِئْتُہُ فَبَلَّغْتُہُ، فَقَالَ: ((وَمَنْ عِنْدِی؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((انْہَضُوْا۔)) قَالَ: فَجِئْتُ فَدَخَلْتُ عَلٰی أُمِّ سُلَیْمٍ وَأَنَا لَدَھِشٌ لِمَنْ أَقْبَلَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: مَا صَنَعْتَ یَا أَنَسُ؟ فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی إِثْرِ ذٰلِکَ، قَالَ: ((ھَلْ عِنْدَکَ سَمْنٌ؟)) قَالَتْ: نَعَمْ، قَدْ کَانَ مِنْہُ عِنْدِیْ عُکَّۃٌ فِیْہَا شَیْئٌ مِنْ سَمْنٍ، قَالَ: ((فَأْتِ بِہَا۔)) قَالَتْ: فَجِئْتُہُ بِہَا فَفَتَحَ رِبَاطَہَا ثُمَّ قَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ، اَللّٰہُمَّ أَعْظِمْ فِیْہَا الْبَرَکَۃَ۔)) قَالَ: فَقَالَ: ((اقْلِبِیْہَا۔)) فَقَلَبْتُہَا فَعَصَرَھَا نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یُسَمِّی، قَالَ: فَأَخَذْتُ نَقْعَ قِدْرٍ، فَأَکَلَ مِنْہَا بِضْعٌ وَثَمَانُوْنَ رَجُلًا فَفَضَلَ فِیْہَا فَضْلٌ، فَدَفَعَہَا إِلٰی أُمِّ سُلَیْمٍ، فَقَالَ: ((کُلِی وَأَطْعِمِی جِیْرَانَکِ۔)) (مسند احمد: ۱۳۵۸۱)
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان سے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہو کہ ممکن ہو تو کھانا ہمارے ہاں تناول فرمائیں۔ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں جا کر یہ پیغام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچا دیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور جو لوگ میرے پاس ہیں وہ؟ میں نے کہہ دیا: جی ہاں وہ بھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو !اٹھو۔ میں نے جا کر سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ساری بات کہہ دی۔ مجھے ان لوگوں کا ڈر تھا جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ آرہے تھے کہ اتنے لوگوں کو کھانا کیسے کفایت کرے گا۔ سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدنا انس! تم نے یہ کیا کیا؟ اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریفلے آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: کیا آپ کے پاس گھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں ! میرے پاس چمڑے کا ایک ڈبہ تھا،اس میں کچھ گھی تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ڈبہ اٹھا لائیں۔ سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: میں نے وہ ڈبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا ڈھکن کھولا اور فرمایا: بسم اللہ، یا اللہ! اس میں خوب برکت فرما۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اس ڈبے کو پلٹ دو۔ انہوں نے اسے پلٹ دیا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کا نام لیتے لیتے اسے اچھی طرح نچوڑا، انہوں نے وہ سارا گھی ہنڈیا میں ڈال دیا۔ اس سے اسی سے زائد آدمیوں نے کھانا کھایااورکافی کھانا بچا رہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ ہنڈیا ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حوالے کی اور فرمایا: لو تم بھی کھائو اور ہمسایوں کو بھی کھلائو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11310)
Background
Arabic

Urdu

English