۔ (۱۱۳۱۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ، أَنَّ أُمَّ مَالِکٍ الْبَہْزِیَّۃَ کَانَتْ تُہْدِی فِی عُکَّۃٍ لَھَا سَمْنًا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَبَیْنَا بَنُوْھَا یَسْأَلُوْنَہَا الْإِدَامَ وَلَیْسَ عِنْدَھَا شَیْئٌ، فَعَمَدَتْ إِلٰی عُکَّتِہَا الَّتِی کَانَتْ تُہْدِی فِیْہَا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَوَجَدَتْ فِیْہَا سَمْنًا، فَمَا زَالَ یَدُوْمُ لَہَا أُدْمُ بَنِیْہَا حَتّٰی عَصَرَتْہُ، وَ أَتَتْ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((أَعَصَرْتِیْہِ؟)) قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: ((لَوْ تَرَکْتِیْہِ مَا زَالَ ذٰلِکِ لَکِ مُقِیْمًا۔)) (مسند احمد: ۱۴۷۱۹)
سیدناجابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ ام مالک بہزیہ رضی اللہ عنہا چمڑے کے ایک برتن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گھی بطور ہدیہ بھیجا کرتی تھیں۔ایک دفعہ ان کے بیٹوں نے ان سے سالن طلب کیا، ان کے پاس ایسی کوئی چیز نہ تھی، جسے وہ بطور سالن دیتیں، وہ جس برتن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گھی بھیجا کرتی تھیں، اس میں انہوں نے تھوڑا سا گھی پایا، ایک عرصہ تک وہی گھی ان کے بیٹوں کے لیے سالن کا کام دیتا رہا۔ یہاں تک کہ ایک دفعہ انہوں نے اسے نچوڑ دیا۔ پھر اس نے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا (کہ برتن کا گھی تو ختم ہوگیا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تو نے اسے نچوڑا تھا؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تو اسے ویسے ہی استعمال کرتی رہتی تو وہ تیرے لیے کبھی ختم نہ ہوتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11316)