Blog
Books



۔ (۱۲/۱۱۳۲۲)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ مُحَمَّدٍ یَعْنِی ابْنَ سِیرِینَ، عَنْ أَنَسٍ، قَال: لَمَّا حَلَقَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأْسَہُ بِمِنًی، أَخَذَ شِقَّ رَأْسِہِ الْأَیْمَنَ بِیَدِہِ، فَلَمَّا فَرَغَ نَاوَلَنِی، فَقَال: ((یَا أَنَسُ! انْطَلِقْ بِہَذَا إِلَی أُمِّ سُلَیْمٍ۔)) فَلَمَّا رَأَی النَّاسُ مَا خَصَّہَا بِہِ مِنْ ذَلِکَ تَنَافَسُوا فِی الشِّقِّ الْآخَرِ، ہَذَا یَأْخُذُ الشَّیْئَ، وَہَذَا یَأْخُذُ الشَّیْء قَالَ مُحَمَّدٌ: فَحَدَّثْتُہُ عَبِیدَۃَ السَّلْمَانِیَّ، فَقَال: لَأَنْ یَکُونَ عِنْدِی مِنْہُ شَعَرَۃٌ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ کُلِّ صَفْرَائَ وَبَیْضَائَ أَصْبَحَتْ عَلَی وَجْہِ الْأَرْضِ وَفِی بَطْنِہَا۔ (مسند احمد: ۱۳۷۲۰)
۔(دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منی میں اپنا سر مبارک منڈوائے تو سر کی دائیں جانب کے بال لیے اور مجھے پکڑا کر فرمایا: انس! یہ بال ام سلیم کے پاس لے جاؤ۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خاص کر کے ام سلیم کو یہ بال بھیجے ہیں تو وہ سر کی دوسری جانب کے بالوں کی رغبت کرنے لگے، کچھ بال کسی نے لیے اور کچھ کسی نے۔ محمد بن سیرین کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث عبیدہ سلمانی کو بیان کی تو انھوں نے کہا: اگر میرے پاس ان میں سے ایک بال بھی ہوتا تو وہ مجھے اس سارے سونے اور چاندی سے محبوب ہوتا، جو زمینکے اوپر والی سطح اور اس کے اندر پایا جاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11322)
Background
Arabic

Urdu

English