۔ (۲۲/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا أُتِیَ بِطَعَامٍ فَأَکَلَ مِنْہُ بَعَثَ بِفَضْلِہِ إِلَی أَبِی أَیُّوبَ، فَکَانَ أَبُو أَیُّوبَیَتَتَبَّعُ أَثَرَ أَصَابِعِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَیَضَعُ أَصَابِعَہُ حَیْثُیَرَی أَثَرَ أَصَابِعِہِ، فَأُتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ بِصَحْفَۃٍ، فَوَجَدَ مِنْہَا رِیحَ ثُومٍ فَلَمْ یَذُقْہَا، وَبَعَثَ بِہَا إِلَی أَبِی أَیُّوبَ فَلَمْ یَرَ أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَجَائَ، فَقَال: یَا رَسُولَ اللَّہِ، لَمْ أَرَ فِیہَا أَثَرَ أَصَابِعِکَ، قَال: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم: ((إِنِّی وَجَدْتُ مِنْہَا رِیحَ ثُومٍ۔)) قَال: لِمَ تَبْعَثُ إِلَیَّ مَا لَا تَأْکُلُ؟ فَقَال: ((إِنَّہُ یَأْتِینِی الْمَلَکُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۲۲)
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھانالایا جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے کھاتے اور بچ جانے والا کھانا سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی طرف بھیج دیتے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں کے نشانات کو تلاش کرتے اور اپنی انگلیاں وہاں رکھتے، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں کا اثر نظر آتا تھا، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک پلیٹ میں کھانا لایا گیا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے لہسن کی بو محسوس کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ نہیں کھایا اور سارا سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی طرف بھیج دیا، جب انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگلیوں کے نشان نہیں دیکھے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس کھانے میں آپ کی انگلیوں کے آثار نظر نہیں آ رہے، کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں اس کھانے میں لہسن کی بو محسوس کی ہے ۔ انھوں نے کہا: تو پھر جو چیز آپ خود نہیں کھاتے، وہ میری طرف کیوں بھیجتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک شان یہ ہے کہ میرا پاس فرشتہ آتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11322)