۔ (۲۸/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ حُمَیْدٍ، قَال: قَالَتْ عَائِشَۃ: أَرْسَلَ إِلَیْنَا آلُ أَبِی بَکْرٍ بِقَائِمَۃِ شَاۃٍ لَیْلًا، فَأَمْسَکْتُ وَقَطَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَتْ: أَمْسَکَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَطَعْتُ، قَالَتْ: تَقُولُ لِلَّذِی تُحَدِّثُہُ ہَذَا عَلَی غَیْرِ مِصْبَاحٍ: قَال: قَالَتْ عَائِشَۃ: إِنَّہُ لَیَأْتِی عَلَی آلِ مُحَمَّدٍ الشَّہْرُ، مَا یَخْتَبِزُونَ خُبْزًا، وَلَا یَطْبُخُونَ قِدْرًا ، قَالَ حُمَیْدٌ: فَذَکَرْتُ لِصَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، فَقَال: لَا، بَلْ کُلُّ شَہْرَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۳۸)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ایک رات کو آلِ ابو بکر نے بکری کی ٹانگ ہماری طرف بھیجی، میں نے اس کو پکڑا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کاٹا، یا معاملے ایسے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پکڑا اور میں نے کاٹا، ہمارے پاس وہ تیل نہیں ہوتا تھا، جس سے چراغ جلایا جاتا تھا، (اگر وہ ہوتا تو ہم سالن تیار کرتے)، آل محمد پر ایسا مہینہ بھی گزرتا تھا کہ وہ نہ اس میں کوئی روٹی پکاتے تھے اور نہ ہنڈیا تیار کرتے تھے۔ حمید راوی کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث صفوان بن محرز کو بیان کی تو انھوں نے کہا: نہیں، ایک ایک ماہ نہیں، بلکہ دو دو ماہ تک ایسا معاملہ ہو جاتاتھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11322)