Blog
Books



۔ (۳۴/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَال: لَقَدْ دُعِیَ نَبِیُّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ عَلَی خُبْزِ شَعِیرٍ، وَإِہَالَۃٍ سَنِخَۃٍ، قَال: وَلَقَدْ سَمِعْتُہُ ذَاتَ یَوْمِ الْمِرَارِ وَہُوَ یَقُول: ((وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ، مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ حَبٍّ، وَلَا صَاعُ تَمْرٍ۔)) وَإِنَّ لَہُ یَوْمَئِذٍ لَتِسْعَ نِسْوَۃٍ، وَلَقَدْ رَہَنَ دِرْعًا لَہُ عِنْدَ یَہُودِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ، أَخَذَ مِنْہُ طَعَامًا فَمَا وَجَدَ لَہَا مَا یَفْتَکُّہَا بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۳۵۳۱)
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک دن جو کی روٹی اور ایسے سالن کے لیے دعوت دی گئی، جس سے زیادہ دیر تک پڑا رہنے کی وجہ سے بد بو آ رہی تھی اور میں نے خود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک دن میں کئی بار فرماتے ہوئے سنا کہ اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے، آل محمد کے پاس اناج اور کھجور کا ایک صاع بھی نہیں ہے۔ جبکہ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نو بیویاں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ میں ایکیہودی کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اناج ادھار لیا تھا، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس (قرض واپس کرنے کے لیے) اتنا مال نہیں تھا کہ وہ زرہ چھڑا سکیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11322)
Background
Arabic

Urdu

English