Blog
Books



۔ (۴۹/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ أَبِی رَافِعٍ، قَال: صُنِعَ لِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَاۃٌ مَصْلِیَّۃٌ فَأُتِیَ بِہَا فَقَالَ لِی: ((یَا أَبَا رَافِعٍ نَاوِلْنِی الذِّرَاعَ۔)) فَنَاوَلْتُہُ فَقَال: ((یَا أَبَا رَافِعٍ نَاوِلْنِی الذِّرَاعَ۔)) فَنَاوَلْتُہُ ثُمَّ قَال: ((یَا أَبَا رَافِعٍ نَاوِلْنِی الذِّرَاعَ۔)) فَقُلْت: یَا رَسُولَ اللّٰہِ وَہَلْ لِلشَّاۃِ إِلَّا ذِرَاعَانِ؟ فَقَال: ((لَوْ سَکَتَّ لَنَاوَلْتَنِی مِنْہَا مَا دَعَوْتُ بِہِ۔)) قَال: وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْجِبُہُ الذِّرَاعُ۔ (مسند احمد: ۲۴۳۶۰)
سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے بکری بھونی گئی اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پیش کی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابو رافع! مجھے دستی پکڑاؤ۔ پس میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دستی پکڑا دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: ابو رافع! مجھے دستی پکڑاؤ۔ سو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تھما دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: ابو رافع! مجھے دستی پکڑاؤ۔ ‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بکری کی دو ہی دستیاں ہوتی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو خاموش رہتا تو جب تک میں مطالبہ کرتا رہتا، تو مجھے دستیاں پکڑاتا جاتا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ دستی بڑی پسند تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11322)
Background
Arabic

Urdu

English