Blog
Books



۔ (۱۱۳۶۹)۔ عَنْ مَسْرُوْقٍ، عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: أَقْبَلَتْ فَاطِمَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، تَمْشِی کَأَنَّ مَشْیَتَہَا مَشْیَۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: ((مَرْحَباً بِاِبْنَتِی۔)) ثُمَّ أَجْلَسَہَا عَنْ یَمِیْنِہِ أَوْ عَنْ شِمَالِہِ، ثُمَّ إِنَّہُ أَسَرَّ اِلَیْہَا حَدِیْثًا فَبَکَتْ، فَقُلْتُ لَھَا: اسْتَخَصَّکِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِحَدِیْثِہِ ثُمَّ تَبْکِیْنَ؟ ثُمَّ إِنَّہُ أَسَرَّ اِلَیْہَا حَدِیْثاً فَضَحِکَتْ، فَقُلْتُ: مَارَأَیْتُ کَالْیَوْمِ فَرَحاً أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَسَأَلْتُہَا عَمَّا قَالَ، فَقَالَتْ: مَا کُنْتُ لَأُفْشِیَ سِرَّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، حَتّٰی إِذَا قُبِضَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَأَلْتُہَا، فَقَالَتْ: إِنَّہُ أَسَرَّ اِلَیَّ فَقَالَ: ((إِنَّ جِبْرِیْلَ علیہ السلام کَانَ یُعَارِضُنِی بِالْقُرْآنِ فِی کُلِّ عَامٍ مَرَّۃً، وَإِنَّہُ عَارَضَنِی بِہِ الْعَامَ مَرَّتَیْنِ، وَلَا أُرَاہُ إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِی، وَإِنَّکِ أَوَّلُ أَھْلِ بَیْتِیْ لُحُوْقًا بِی، وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ۔)) فَبَکَیْتُ لِذٰلِکِ، ثُمَّ قَالَ: ((أََلاَ تَرْضَیْنَ أَنْ تَکُوْنِی سَیِّدَۃَ نِسَائِ ھَذِہِ الأُمَّۃِ أَوْنِسَائِ الْمُؤُمِنِیْنَ؟)) قَالَتْ: فَضَحِکْتُ لِذٰلِکِ۔ (مسند احمد: ۲۶۹۴۵)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اس طرح چلتی ہوئی تشریف لائیں، گویا ان کی چال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چال جیسی تھی،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پیاری بیٹی کو خوش آمدید۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اپنی داہنییا بائیں جانب بٹھا لیااور ان سے راز دار انہ طور پر کوئی بات کی تو وہ رونے لگیں۔ (سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ) میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو آپ کے ساتھ بطور خاص بات کی اور تم رونے لگ گئیں؟ اس کے بعد پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے راز دارانہ طور پر کوئی بات کی تو وہ مسکرا دیں۔ میں نے کہا کہ میں نے آج تک غم اور خوشی کو اس قدر اکٹھا کبھی نہیں دیکھا۔ میں نے ان سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ سے کیا بات کہی ہے؟ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے راز کو فاش نہیں کروں گی،یہاں تک کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہو گیا تو میں نے دوبارہ اس کی بابت ان سے دریافت کیا تو اب کی بار انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے چپکے سے کہا: جبریل علیہ السلام ہر سال میرے ساتھ قرآن مجید کا دور ایک بار کیا کرتے تھے، لیکن اس سال قرآن مجید کا دور دو بار کیا ہے، میرا خیال ہے کہ میری وفات کا وقت قریب آچکا ہے اور میرے اہل بیت میں سے تم ہی سب سے پہلے مجھ سے آملو گی، میں تمہارے لیے بہترین پیش رو ہوں۔ یہ سن کر میں رونے لگی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تم (آخرت میں ) اس امت یا اہل ایمان کی خواتین کی سردار بنو؟ یہ بات سن کر میں مسکرادی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11369)
Background
Arabic

Urdu

English