۔ (۱۱۳۷۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَتْ: لَمَّا بَعَثَ أَہْلُ مَکَّۃَ فِی فِدَائِ أَسْرَاہُمْ، بَعَثَتْ زَیْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی فِدَائِ أَبِی الْعَاصِ بْنِ الرَّبِیعِ بِمَالٍ، وَبَعَثَتْ فِیہِ بِقِلَادَۃٍ لَہَا کَانَتْ لِخَدِیجَۃَ أَدْخَلَتْہَا بِہَا عَلٰی أَبِی الْعَاصِ حِینَ بَنٰی عَلَیْہَا، قَالَتْ: فَلَمَّا رَآہَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَقَّ لَہَا رِقَّۃً شَدِیدَۃً وَقَالَ: ((إِنْ رَأَیْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوْا لَہَا أَسِیرَہَا، وَتَرُدُّوا عَلَیْہَا الَّذِی لَہَا فَافْعَلُوْا؟)) فَقَالُوْا: نَعَمْ
یَا رَسُولَ اللّٰہِ فَأَطْلَقُوہُ وَرَدُّوا عَلَیْہَا الَّذِی لَہَا۔ (مسند أحمد: ۲۶۸۹۴)
زوجۂ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لیے مال وغیرہ بھیجا تو سیدہ زینب بنت ِ رسول رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند ابو العاص بن ربیع کے فدیے میں مال بھیجا، اس میں اس نے اپنا ایک ہار بھی بھیجا،یہ ہار دراصل سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تھا، جب سیدہزینب رضی اللہ عنہا کی ابو العاص کے ساتھ رخصتی ہوئی تھی تو سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان کو دیا تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ ہار دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رقت طاری ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ مناسب سمجھو تو میری بیٹی کے قیدی کو ایسے ہی آزاد کر دو اور اس کا ہار اس کو واپس کر دو۔ صحابۂ کرام نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! پس انھوں نے ابو العاص کو رہا کر دیا اور سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کو ان کا ہار واپس کر دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11379)