۔ (۱۱۳۹۷)۔ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَنَا نَائِمٌ عَلَی الْمَنَامَۃِ فَاسْتَسْقَی الْحَسَنُ أَوِ الْحُسَیْنُ، قَالَ: فَقَامَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِلٰی شَاۃٍ لَنَا بَکِیْئٍ فَحَلَبَہَا فَدَرَّتْ فَجَائَہُ الْحَسَنُ فَنَحَّاہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَأَنَّہُ أَحَبُّہُمَا إِلَیْکَ، قَالَ: ((لَا، وَلٰکِنَّہُ اسْتَسْقَی قَبْلَہُ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((إِنِّی وَإِیَّاکِ وَہٰذَیْنِ وَہٰذَا الرَّاقِدَ فِی مَکَانٍ وَاحِدٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۷۹۲)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں بستر پر سویا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے پینے کے لیے کوئی چیز طلب کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری ایک بکری کی طرف کھڑے ہوئے، جس کا دودھ بہت ہی قلیلتھا یا بالکل ختم ہو گیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے دوہنے لگے تو اس نے دودھ اتار دیا، سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف گئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ایک طرف کر دیا۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں میں سے آپ کو حسن رضی اللہ عنہ سے زیادہ محبت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔لیکن اس (حسن رضی اللہ عنہ ) نے پہلے طلب کیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں، تم، یہ دونوں بچے اور یہ سویا ہوا آدمییعنی سیدنا علی قیامت کے دن ہم سب ایک ہی جگہ ہوں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11397)