Blog
Books



۔ (۱۱۴۲۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ: مَا عَلِمْتُ حَتّٰی دَخَلَتْ عَلَیَّ زَیْنَبُ بِغَیْرِ إِذْنٍ وَہِیَ غَضْبٰی، ثُمَّ قَالَتْ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحْسِبُکَ إِذَا قَلَبَتْ لَکَ بُنَیَّۃُ أَبِی بَکْرٍ ذُرَیِّعَیْہَا، ثُمَّ أَقْبَلَتْ إِلَیَّ فَأَعْرَضْتُ عَنْہَا حَتَّی قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((دُونَکِ فَانْتَصِرِی۔)) فَأَقْبَلْتُ عَلَیْہَا حَتَّی رَأَیْتُہَا قَدْ یَبِسَ رِیقُہَا فِی فَمِہَا مَا تَرُدُّ عَلَیَّ شَیْئًا، فَرَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَہَلَّلُ وَجْہُہُ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۲۷)
۔(دوسری سند) ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: مجھے پتہ ہی نہ چل سکا حتیٰ کہ ام المؤمنین سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا غصے میں بھری ہوئی بلا اجازت آدھمکیں اور انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میں سمجھتی ہوں کہ جب ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیٹی آپ کے سامنے اپنے ہاتھوں اور کلائیوں کے اشارے کرتی ہے تو آپ اسی کی بات مانتے ہیں۔ اس کے بعد وہ میری طرف متوجہ ہوئیں اور میں ان کی باتیں خاموشی سے سنتی رہی، میں نے کوئی جواب نہ دیا۔ یہاں تک کہ خود نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم بھی کچھ کہو اور بدلہ لو۔ چنانچہ میں نے ان کی طرف رخ کیا۔ (یعنی ایسی جوابی کاروائی کی) میں نے دیکھا کہ ان کا منہ خشک ہو گیا اور وہ مجھے کچھ نہ کہہ سکیں۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11428)
Background
Arabic

Urdu

English