۔ (۱۱۴۲۹)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَتْ: کَلَّمَنِی صَوَاحِبِی أَنْ أُکَلِّمَ رَسُولَ اللّٰہِ أَنْ یَأْمُرَ النَّاسَ، فَیُہْدُونَ لَہُ حَیْثُ
کَانَ، فَإِنَّہُمْ یَتَحَرَّوْنَ بِہَدِیَّتِہِیَوْمَ عَائِشَۃَ، وَإِنَّا نُحِبُّ الْخَیْرَ کَمَا تُحِبُّہُ عَائِشَۃُ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِنَّ صَوَاحِبِی کَلَّمْنَنِی أَنْ أُکَلِّمَکَ لِتَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ یُہْدُوْا لَکَ حَیْثُ کُنْتَ، فَإِنَّ النَّاسَ یَتَحَرَّوْنَ بِہَدَایَاہُمْیَوْمَ عَائِشَۃَ، وَإِنَّمَا نُحِبُّ الْخَیْرَ کَمَا تُحِبُّ عَائِشَۃُ، قَالَتْ: فَسَکَتَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَلَمْ یُرَاجِعْنِی، فَجَائَنِی صَوَاحِبِی فَأَخْبَرْتُہُنَّ أَنَّہُ لَمْ یُکَلِّمْنِی فَقُلْنَ: لَا تَدَعِیہِ وَمَا ہٰذَا حِینَ تَدَعِینَہُ، قَالَتْ: ثُمَّ دَارَ فَکَلَّمْتُہُ، فَقُلْتُ: إِنَّ صَوَاحِبِی قَدْ أَمَرْنَنِی أَنْ أُکَلِّمَکَ تَأْمُرُ النَّاسَ فَلْیُہْدُوْا لَکَ حَیْثُ کُنْتَ، فَقَالَتْ لَہُ مِثْلَ تِلْکَ الْمَقَالَۃِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا کُلُّ ذَلِکَ یَسْکُتُ عَنْہَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ قَالَ: ((یَا أُمَّ سَلَمَۃَ لَا تُؤْذِینِی فِی عَائِشَۃَ، فَإِنَّہُ وَاللّٰہِ! مَا نَزَلَ عَلَیَّ الْوَحْیُ وَأَنَا فِی بَیْتِ امْرَأَۃٍ مِنْ نِسَائِی غَیْرَ عَائِشَۃَ)) فَقَالَتْ: أَعُوذُ بِاللّٰہِ أَنْ أَسُوئَ کَ فِی عَائِشَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۴۷)
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج نے مجھ سے کہا کہ میں ان کی نمائندگی کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں جا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہوں کہ آپ لوگوں کو حکم دیں کہ آپ جہاں کہیں بھی ہوں یعنی جس بیوی کے ہاں ہوں، لوگ اپنے تحائف اُدھر ہی بھیج دیا کریں۔ لوگ اپنے ہدایا اور تحائف بھیجنے کے لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کی انتظار کیا کرتے تھے۔ ،جس طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس قسم کی چیزوں کو کو پسند کرتی ہیں، ہم بھی پسند کرتی ہیں۔ سو میں نے جا کر کہا: اللہ کے رسول! میری صاحبات یعنی آپ کی ازواج نے مجھ سے کہا ہے کہ میں آپ سے اس بارے میں بات کروں کہ آپ لوگوں کو یہ حکم دیں کہ آپ جہاں کہیں بھی ہوا کریں، وہ اپنے تحائف آپ کی خدمت میں بھیج دیا کریں۔ لوگ اپنے تحائف بھیجنے کے لیے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کی انتظار کرتے رہتے ہیں۔ ہم بھی بھلائی کو اسی طرح پسند کرتی ہیں، جیسے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پسند کرتی ہیں۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:میری بات سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے اور مجھے کچھ جواب نہ دیا، جب میری صاحبات میر ے پاس آئیں تو میں نے انہیں بتلایا کہ نبیکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو مجھے جواب میں کچھ نہیں فرمایا۔ انھوں نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح نہ چھوڑو اور آپ سے اس بارے میں دوبارہ بات کرو۔ تمہارے خاموش رہنے کا کیا فائدہ ؟ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس کے بعد میں دو بارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کے لیے گئی اور میں نے پھر یہی بات کی اور عرض کیا کہ میری سوکنوں نے مجھ سے کہا ہے کہ میں آپ سے یہ بات کروں کہ آپ لوگوں کو حکم فرمائیں کہ آپ جہاں کہیں بھییعنی کسی زوجہ کے ہاں ہوں، لوگ اپنے تحائف ادھر ہی بھیج دیا کریں۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بات دو یا تینبار کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر بار خاموش رہتے۔ بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلمہ! تم عائشہ کے بارے میں ایسی باتیں کرکے مجھے ایذا مت پہنچائو۔ اللہ کی قسم! عائشہ کا تویہ مقام اور مرتبہ ہے کہ اس کے بستر کے سوا میری کسی بھی دوسری زوجہ کے بستر میں مجھ پر کبھی وحی نازل نہیں ہوئی۔ یہ سن کر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اللہ تعالیٰ سے اس بات سے پناہ چاہتی ہوں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں کوئی بات کرکے آپ کا دل دکھائوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11429)