۔ (۱۱۴۴۸)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمَّا تَأَیَّمَتْ حَفْصَۃُ وَکَانَتْ تَحْتَ خُنَیْسِ بْنِ حُذَافَۃَ لَقِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَی عَنْہُ عُثْمَانَ فَعَرَضَہَا عَلَیْہِ، فَقَالَ عُثْمَانُ: مَا لِی فِی النِّسَائِ حَاجَۃٌ وَسَأَنْظُرُ، فَلَقِیَ أَبَا بَکْرٍ فَعَرَضَہَا عَلَیْہِ فَسَکَتَ، فَوَجَدَ عُمَرُ فِی نَفْسِہِ عَلٰی أَبِی بَکْرٍ، فَإِذَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَدْ خَطَبَہَا فَلَقِیَ عُمَرُ أَبَا بَکْرٍ فَقَالَ: إِنِّی کُنْتُ عَرَضْتُہَا عَلٰی عُثْمَانَ فَرَدَّنِی وَإِنِّی عَرَضْتُہَا عَلَیْکَفَسَکَتَّ عَنِّی فَلَأَنَا عَلَیْکَ کُنْتُ أَشَدَّ غَضَبًا مِنِّی عَلٰی عُثْمَانَ وَقَدْ رَدَّنِی، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: إِنَّہُ قَدْ کَانَ ذَکَرَ مِنْ أَمْرِہَا وَکَانَ سِرًّا فَکَرِہْتُ أَنْ أُفْشِیَ السِّرَّ۔ (مسند احمد: ۴۸۰۷)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ، سیدنا خنیس رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں، جب وہ بیوہ ہوگئیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو حفصہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کی پیش کش کی۔ لیکن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے بیویوں کی حاجت نہیں ہے، تاہم میں اس بارے میں سوچوں گا۔ اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے ملے اور انہیں بھی حفصہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کی پیش کش کی۔ لیکن وہ خاموش رہے (اور کوئی جواب ہی نہیں دیا)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے متعلق ناراضگی آگئی، اس کے بعد جلد ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حفصہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کا پیغام بھیج دیا، اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ سے جا کر ملے اور کہا: میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو حفصہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کی پیش کش کی تھی تو انہوںنے انکار کر دیا تھا، اس کے بعد میں نے آپ کو حفصہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کی پیش کش کی تو آپ خاموش رہے اور مجھے واپسی جواب تک نہ دیا۔ تو مجھے عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ آپ پر غصہ آیا، کیونکہ انہوںنے واضح طور پر انکار تو کر دیا تھا۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے کا تذکرہ کیا تھا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کییہ بات ابھی تک راز تھی، اس لیے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو افشاء کرنا جائز نہ سمجھا۔ (اور خاموش رہا)۔
Musnad Ahmad, Hadith(11448)