Blog
Books



۔ (۱۱۴۵۹)۔ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کُنْتُ رَدِیفَ أَبِی طَلْحَۃَیَوْمَ خَیْبَرَ، وَقَدَمِی تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَأَتَیْنَاہُمْ حِینَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِیَہُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِہِمْ وَمَکَاتِلِہِمْ وَمُرُونِہِمْ، فَقَالُوْا: مُحَمَّدٌ وَالْخَمِیسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اللّٰہُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَیْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَۃِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِینَ۔)) قَالَ: فَہَزَمَہُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، قَالَ: وَوَقَعَتْ فِی سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ جَمِیلَۃٌ فَاشْتَرَاہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِسَبْعَۃِ أَرْؤُسٍ، ثُمَّ دَفَعَہَا إِلَی أُمِّ سُلَیْمٍ تُصْلِحُہَا وَتُہَیِّئُہَا وَہِیَ صَفِیَّۃُ ابْنَۃُ حُیَیٍّ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلِیمَتَہَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ، قَالَ: فُحِصَتِ الْأَرْضُ أَفَاحِیصَ، قَالَ: وَجِیئَ بِالْأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِیہَا، ثُمَّ جِیئََ بِالْأَقِطِ وَالتَّمْرِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ، قَالَ: وَقَالَ النَّاسُ: مَا نَدْرِی أَتَزَوَّجَہَا أَمْ اتَّخَذَہَا أُمَّ وَلَدٍ، فَقَالُوْا: إِنْ یَحْجُبْہَا فَہِیَ امْرَأَتُہُ وَإِنْ لَمْ یَحْجُبْہَا فَہِیَ أُمُّ وَلَدٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَبَ حَجَبَہَا حَتّٰی قَعَدَتْ عَلٰی عَجُزِ الْبَعِیرِ فَعَرَفُوا أَنَّہُ قَدْ تَزَوَّجَہَا، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِینَۃِ دَفَعَ وَدَفَعْنَا، قَالَ: فَعَثَرَتِ النَّاقَۃُ الْعَضْبَائُ، قَالَ: فَنَدَرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَدَرَتْ، قَالَ: فَقَامَ فَسَتَرَہَا، قَالَ: وَقَدْ أَشْرَفَتِ النِّسَائُ فَقُلْنَ: أَبْعَدَ اللّٰہُ الْیَہُودِیَّۃَ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ! أَوَقَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: إِی وَاللّٰہِ لَقَدْ وَقَعَ، وَشَہِدْتُ وَلِیمَۃَ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا، وَکَانَ یَبْعَثُنِی فَأَدْعُو النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُہُ وَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ لَمْ یَخْرُجَا، فَجَعَلَ یَمُرُّ بِنِسَائِہِ وَیُسَلِّمُ عَلٰی کُلِّ وَاحِدَۃٍ: ((سَلَامٌ عَلَیْکُمْیَا أَہْلَ الْبَیْتِ کَیْفَ أَصْبَحْتُمْ؟)) فَیَقُولُونَ: بِخَیْرٍیَا رَسُولَ اللّٰہِ کَیْفَ وَجَدْتَ أَہْلَکَ فَیَقُولُ: ((بِخَیْرٍ)) فَلَمَّا رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَہُ، فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا ہُوَ بِالرَّجُلَیْنِ قَدِ اسْتَأْنَسَ بِہِمَا الْحَدِیثُ، فَلَمَّا رَأَیَاہُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا، قَالَ: فَوَاللّٰہِ مَا أَدْرِی أَنَا أَخْبَرْتُہُ أَوْ نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ بِأَنَّہُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَہُ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَہُ فِی أُسْکُفَّۃِ الْبَابِ أَرْخَی الْحِجَابَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ، وَأَنْزَلَ اللّٰہُ الْحِجَابَ ہٰذِہِ الْآیَاتِ: {لَا تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلَّا أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ إِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نَاظِرِینَ إِنَاہُ} حَتّٰی فَرَغَ مِنْہَا۔ (مسند احمد: ۱۳۶۱۰)
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ خیبر کے دن میں سواری پر ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پیچھے بیٹھا تھا اور میر اقدم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدم کو لگ رہا تھا، ہم وہاں پہنچے تو آفتاب طلوع ہو چکا تھا، وہ لوگ اپنے جانوروں کو ہانک کر باہر نکلے اور اپنی کلہاڑیاں، ٹوکریاں اور رسیاںلے کر روانہ ہوئے یعنی وہ لوگ بالکل بے خبر تھے اور عام معمول کے مطابق اپنے اپنے کام کو روانہ ہوئے۔ اچانک ہی وہ حیران ہو کر کہنے لگے یہ تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ان کا لشکر ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر، اب خیبر کی خیر نہیں، ہم جب کسی قوم کے علاقے میں جا اتریں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:اللہ تعالیٰ نے ان یہود کو شکست سے دو چار کیا اور ایک خوبصورت لونڈی دحیہ کلبی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حصہ میں آئی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات غلام دے کر ان سے اسے خرید لیا اور اسے ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے سپرد کیا تاکہ وہ اس کو تیار کرے۔ یہ حیی کی دختر صفیہ تھی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ولیمہ میں کھجور، پنیر اور گھی پیش کیا۔ زمین میں چھوٹے چھوٹے گڑھے بنا کر ان پر دستر خوان بچھا دیئے گئے پھر پنیر کھجور اور گھی ان پر ڈال دیا گیا۔ لوگوں نے سیر ہو کر کھایا۔ لوگوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ آپ نے اس سے نکاح کیا ہے یا ام ولد (لونڈی) کی حیثیت دی ہے؟ پھر لوگوں نے کہا : اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو پردہ کرایا تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیوی ہیں اور اگر پردہ نہ کرایا تو وہ لونڈی ہیں، جب آپ نے سوار ہونے کا یعنی روانگی کا ارادہ کیا تو ان کو پردہ کرایایہاں تک کہ وہ اونٹ کی پشت پر سوار ہوگئیں۔ لوگ جان گئے کہ آپ نے ان سے نکاح کرکے ان کو بیوی کی حیثیت دی ہے۔ جب لوگ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیز چلے اور ہم بھی تیز تیز چلنے لگے۔ تیز چلنے کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عضباء اونٹنی کا پائوں الجھ گیا اور وہ گر گئی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ام المؤمنین سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی گر گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر ان پر پردہ کر دیا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:عورتوں نے آکر کہا: اللہ اس یہودی عورت کو ہلاک کرے۔ (کہ اس کی وجہ سے آپ گر گئے ہیں) میں نے یعنی ثابت نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: اے ابو حمزہ! کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گر گئے تھے؟ انہوں نے کہاں: ہاں ہاں، اللہ کی قسم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گر گئے تھے اور میں ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ولیمہ میں شریک ہوا تھا، آپ نے لوگوںکو گوشت روٹی کھلا کر خوب سیر کیاتھا، آپ مجھے بھیجتے تھے اور میں لوگوں کو بلا کر لاتا تھا،آپ جب کھانا کھلانے سے فارغ ہوئے تو اٹھ کر چل دیئے، میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے پیچھے چل دیا۔ دو آدمی باتیں کرتے کرتے بیٹھے رہے اور وہ پیچھے رہ گئے اور وہ اٹھ کر نہ گئے۔ آپ اپنی ازواج کے ہاں چکر لگانے لگے اور ہر ایک کو ان الفاظ کے ساتھ سلام کہتے: سَلَامٌ عَلَیْکُمْیَا أَہْلَ الْبَیْتِ اے اہل بیت! تم پر سلامتی ہو۔ تمہار کیا حال ہے؟ وہ کہتیں: اے اللہ کے رسول! ہم ٹھیک ہیں اور آپ نے اپنے اہل کو کیسا پایا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی فرماتے تھے: خیر کے ساتھ پایا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آئے تو میں بھی آپ کے ساتھ واپس آگیا۔ آپ ابھی تک دروازے پر پہنچے تو آپ نے ان دونوں آدمیوں کو دیکھا، وہ ابھی تک سلسلہ کلام جاری رکھے ہوئے تھے، انہوںنے جب دیکھا کہ آپ جا کر واپس آگئے ہیں تو وہ اٹھ کر چلے گئے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے یاد نہیں کہ آپ کو میں نے بتلایایا آپ پر وحی نازل ہوئی کہ وہ دونوں جا چکے ہیں۔ آپ واپس آئے۔اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آگیا۔ آپ نے جب اپنا پائوں د روازے کی چوکھت پر رکھا تو اپنے اور میرے درمیان آپ نے پردہ لٹکا دیا۔ اور اللہ نے حجاب کے متعلق یہ آیات نازل کر دیں: {لَا تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلَّا أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ إِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نَاظِرِینَ إِنَاہُ} … تم نبی کے گھروں میں بلا اجازت مت جائو، الایہ کہ تمہیں کھانے کے لیے بلایا جائے تو ایسے وقت جائو کہ تمہیں کھانے کے پکنے کا انتظار نہ کرنا پڑے۔ (سورۂ احزاب: ۵۳)
Musnad Ahmad, Hadith(11459)
Background
Arabic

Urdu

English