۔ (۱۱۴۶۲)۔ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلٰی، حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ خَیْبَرَ أَنَا وَأَبُو طَلْحَۃَ وَرَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصَفِیَّۃُ رَدِیفَتُہُ، قَالَ: فَعَثَرَتْ نَاقَۃُ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَصُرِعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصُرِعَتْ صَفِیَّۃُ، قَالَ: فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَۃَ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! جَعَلَنِی اللّٰہُ فِدَاکَ،
(قَالَ: أَشُکُّ قَالَ ذَاکَ أَمْ لَا) أَضُرِرْتَ؟ قَالَ ((لَا، عَلَیْکَ الْمَرْأَۃَ)) قَالَ: فَأَلْقٰی أَبُو طَلْحَۃَ عَلٰی وَجْہِہِ الثَّوْبَ فَانْطَلَقَ إِلَیْہَا فَمَدَّ ثَوْبَہُ عَلَیْہَا، ثُمَّ أَصْلَحَ لَہَا رَحْلَہَا فَرَکِبْنَا، ثُمَّ اکْتَنَفْنَاہُ أَحَدُنَا عَنْ یَمِینِہِ وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِہِ، فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ أَوْ کُنَّا بِظَہْرِ الْحَرَّۃِ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((آیِبُونَ عَابِدُونَ تَائِبُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ۔)) فَلَمْ یَزَلْیَقُولُہُنَّ حَتّٰی دَخَلْنَا الْمَدِینَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۲۹۷۷)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں، ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیبر سے واپس ہوئے تو سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے بیٹھی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی پھسلی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا گر گئے۔ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہا تیزی سے لپک کر آگے بڑھے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ مجھے آپ پر فدا کرے، اس جملہ کے بارے میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے اس جملے کے متعلق شک ہے کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے یہ کہا تھا یا نہیں کہا تھا، پھر انھوں نے کہا: آپ کو چوٹ تو نہیں آئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تم اس عورت یعنی سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی خبر لو۔ پس سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے چہرے کو کپڑے سے ڈھانپ لیا اور ان کی طرف جا کر اپنا کپڑا ان کے اوپر پھیلا دیا، پھر ان کے پالان کو درست کیا، پھر ہم سوار ہو کر چل دیئے۔ اس کے بعد ہم دونوں آپ کے دائیں بائیںہوگئے۔ جب ہم مدینہ منورہ کے قریبیا حرہ کے قریب پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعا پڑھنا شروع کر دی: آیِبُونَ عَابِدُونَ تَائِبُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ۔ (ہم واپس آنے والے، اللہ کی عبادت کرنے والے، توبہ کرنے والے اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔) آپ ان الفاط کو دہراتے رہے، یہاں تک کہ ہم مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11462)