Blog
Books



۔ (۱۱۵۲۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ خَطَبَ النَّاسَ بِالْجَابِیَۃِ، فَقَالَ: قَامَ فِینَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَ مَقَامِی فِیکُمْ، فَقَالَ: ((اسْتَوْصُوا بِأَصْحَابِیْ خَیْرًا، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ، ثُمَّ یَفْشُو الْکَذِبُ حَتّٰی إِنَّ الرَّجُلَ لَیَبْتَدِئُ بِالشَّہَادَۃِ قَبْلَ أَنْ یُسْأَلَہَا، فَمَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ بَحْبَحَۃَ الْجَنَّۃِ فَلْیَلْزَمِ الْجَمَاعَۃَ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَہُوَ مِنَ الِاثْنَیْنِ أَبْعَدُ، لَا یَخْلُوَنَّ أَحَدُکُمْ بِامْرَأَۃٍ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ ثَالِثُہُمَا، وَمَنْ سَرَّتْہُ حَسَنَتُہُ وَسَاء َتْہُ سَیِّئَتُہُ فَہُوَ مُؤْمِنٌ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴)
سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جابیہ کے مقام پر خطبہ دیتے ہوئے کہا: ایک دفعہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان اسی طرح کھڑے ہوئے، جیسے میں تمہارے درمیان کھڑا ہوں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اپنے صحابہ کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں،اور ان لوگوں کے بارے میں بھی جو ان کے بعد ہوں گے اور ان لوگوں کے بارے میں بھی جو (تابعین) کے بعد ہوں گے، (ان سے حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں)، اس کے بعد جھوٹ اس قدر عام ہو جائے گا کہ ایک آدمی گواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دینے لگے گا، پس تم میں سے جو آدمی جنت میںداخل ہونا چاہتا ہے وہ مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنے کا التزام کرے، کیونکہ شیطان ہر اس آدمی کے ساتھ رہتا ہے جو اکیلا ہو اور وہ شیطان دو آدمیوں سے ذرا دور ہو جاتا ہے، تم میں سے کوئی آدمی کسی غیر محرم عورت کے ساتھ علیحدگی اختیار نہ کرے، کیونکہ ایسے دو افراد کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے اور جس آدمی کو نیکی کرکے خوشی اور گناہ کرکے ناخوشی ہو وہ مومن ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11522)
Background
Arabic

Urdu

English