Blog
Books



۔ (۱۱۵۳۱)۔ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ قَالَ: بَلَغَ مُصْعَبَ بْنَ الزُّبَیْرِ عَنْ عَرِیفِ الْأَنْصَارِ شَیْئٌ فَہَمَّ بِہِ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَقَالَ لَہُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((اسْتَوْصُوْا بِالْأَنْصَارِ خَیْرًا (أَوْ قَالَ: مَعْرُوفًا) اقْبَلُوْا مِنْ مُحْسِنِہِمْ وَتَجَاوَزُوْا عَنْ مُسِیئِہِمْ۔)) فَأَلْقٰی مُصْعَبٌ نَفْسَہُ عَنْ سَرِیرِہِ وَأَلْزَقَ خَدَّہُ بِالْبِسَاطِ وَقَالَ: أَمْرُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الرَّأْسِ وَالْعَیْنِ فَتَرَکَہُ۔ (مسند احمد: ۱۳۵۶۲)
علی بن زید سے مروی ہے کہ سیدنا مصعب بن زبیر تک انصار کے ایک نمائندے کی کوئی شکایت پہنچی تو انہوںنے اس کے متعلق (برا بھلا یا سزا دینے کا) ارادہ کیا، سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا مصعب کے ہاں جا کر ان سے کہا:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں فرماتے ہوئے سنا کہ میں تمہیں انصار کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں، ان میں سے جو آدمی نیکوکار ہو تم اس کی بات کو قبول کرو اور جس سے کوئی کوتاہی سرزد ہو جائے تم اس سے در گزر کرو۔ یہ سن کر سیدنا مصعب نے اپنے آپ کو چارپائی سے نیچے گرا دیا اور اپنا رخسار چٹائی پر رکھ کر کہا:اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حکم سر آنکھوں پر، پھر اس انصاری کو چھوڑ دیا اور کچھ نہ کہا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11531)
Background
Arabic

Urdu

English