۔ (۱۱۵۴۹)۔ عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِیُّ، وَہُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَۃِ الَّذِینَ تِیبَ عَلَیْہِمْ، أَنَّہُ أَخْبَرَہُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَرَجَ یَوْمًا عَاصِبًا رَأْسَہُ فَقَالَ فِی خُطْبَتِہِ: ((أَمَّا بَعْدُ یَا مَعْشَرَ الْمُہَاجِرِینَ! فَإِنَّکُمْ قَدْ أَصْبَحْتُمْ تَزِیدُونَ وَأَصْبَحَتِ الْأَنْصَارُ لَا تَزِیدُ عَلٰی ہَیْئَتِہَا الَّتِی ہِیَ عَلَیْہَا الْیَوْمَ، وَإِنَّ الْأَنْصَارَ عَیْبَتِی الَّتِی أَوَیْتُ إِلَیْہَا، فَأَکْرِمُوا کَرِیمَہُمْ، وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِیئِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۷۲)
عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری،یہ کعب ان تین میں سے ایک ہیں جن کی توبہ قبول ہوئی تھی، سے مروی ہے کہ اس کو کسی صحابی نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سر پر کپڑا باندھے باہر تشریف لائے اور اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: اما بعد! اے مہاجرین کی جماعت! تمہاری تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور انصار آج اپنی پہلی سی تعداد میںنہیں ہیں،یہ انصار میرے خاص اور راز دان لوگ ہیں، جن کی طرف آکر میں نے پناہ لی، پس تم ان کے معزز شخص کا اکرام کرتے رہنا اور ان میں سے کوتاہی کرنے والے سے درگزر کرنا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11549)