Blog
Books



۔ (۱۱۵۶۲)۔ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ الْہَمْدَانِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُولُ عَلَی الْمِنْبَرِ: أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ بَعْدَ نَبِیِّہَا؟ قَالَ: فَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِالثَّانِی، قَالَ: فَذَکَرَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، ثُمَّ قَالَ: لَوْ شِئْتُ لَأَنْبَأْتُکُمْ بِالثَّالِثِ، قَالَ: وَسَکَتَ فَرَأَیْنَا أَنَّہُ یَعْنِی نَفْسَہُ، فَقُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَہُ یَقُولُ ہٰذَا؟ قَالَ: نَعَمْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ وَإِلَّا صُمَّتَا۔ (مسند احمد: ۹۰۹)
عبد خیر ہمدانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا، وہ منبر پر تشریف فرما تھے اور کہہ رہے تھے: لوگو! کیا میں تمہیں نہ بتلائوں کہ اس امت میں نبی کے بعد کون سب سے افضل ہے؟ پھر انہوںنے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام لیا۔ پھر کہا: کیا میں تمہیں اس آدمی کے بارے میں نہ بتلائوں جو نبی کے بعد امت میں دوسرے درجہ پر ہے؟ پھر انہوںنے خود ہی سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام لیا۔ اور پھر کہا: اگر میں چاہوں تو تمہیں اس آدمی کے متعلق بتلا سکتا ہوں جو تیسرے درجہ پر ہے۔ عبد خیر کہتے ہیں کہ یہ کہہ کرو ہ خاموش رہے۔ ہم یہی سمجھے کہ وہ اپنے آپ کو مراد لے رہے ہیں۔ میں نے ان سے دریافت کیا، کیا آپ نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، رب کعبہ کی قسم!، اگر میں نے خود نہ سنا ہو تو میرےیہ کان بہرے ہو جائیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11562)
Background
Arabic

Urdu

English