۔ (۱۱۵۸۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذَاتَ غَدَاۃٍ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَقَالَ: ((رَأَیْتُ قُبَیْلَ الْفَجْرِ کَأَنِّی أُعْطِیتُ الْمَقَالِیدَ وَالْمَوَازِینَ، فَأَمَّا الْمَقَالِیدُ فَہٰذِہِ الْمَفَاتِیحُ، وَأَمَّا الْمَوَازِینُ فَہِیَ الَّتِی تَزِنُونَ بِہَا، فَوُضِعْتُ فِی کِفَّۃٍ، وَوُضِعَتْ أُمَّتِی فِی کِفَّۃٍ، فَوُزِنْتُ بِہِمْ فَرَجَحْتُ، ثُمَّ جِیئَ بِأَبِی بَکْرٍ فَوُزِنَ بِہِمْ فَوَزَنَ، ثُمَّ جِیئَ بِعُمَرَ فَوُزِنَ فَوَزَنَ، ثُمَّ جِیئَ بِعُثْمَانَ فَوُزِنَ بِہِمْ، ثُمَّ رُفِعَتْْْْْ۔)) (مسند احمد: ۵۴۶۹)
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز طلوع آفتاب کے بعدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اور فرمایا: میں نے آج طلوع فجر سے کچھ دیر قبل یوں دیکھا کہ گویا مجھے چابیاں اور ترازو دیئے گئے، چابیاں تو یہی چابیاں ہیں، اور ترازو سے مراد بھییہی ترازو ہیں، جن سے تم اشیاء کا وزن کرتے ہو۔ مجھے ترازو کے ایک پلڑے میں اور میری امت کو دوسرے پلڑے میں رکھ کر میرا ان کے بالمقابل وزن کیا گیا تو میں بھاری رہا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لا کر ان کے بالمقابل وزن کیا گیا۔ تو وہ بھاری رہے، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو لایا گیا اور وزن کیا گیا تو وہ بھاری رہے، اس کے بعد ترازو کو اوپر اٹھا لیا گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11582)