۔ (۱۱۶۰۷)۔ عَنْ نُعَیْمِ بْنِ دِجَاجَۃَ، أَنَّہُ قَالَ: دَخَلَ أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَۃُ بْنُ عَمْرٍو الْأَنْصَارِیُّ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ: أَنْتَ الَّذِی تَقُولُ: لَا یَأْتِی عَلَی النَّاسِ مِائَۃُ سَنَۃٍ وَعَلَی الْأَرْضِ عَیْنٌ تَطْرِفُ؟ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((لَا یَأْتِی عَلَی النَّاسِ مِائَۃُ سَنَۃٍ وَعَلَی الْأَرْضِ عَیْنٌ تَطْرِفُ مِمَّنْ ہُوَ حَیٌّ
الْیَوْمَ۔)) وَاللّٰہِ! إِنَّ رَجَائَ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ بَعْدَ مِائَۃِ عَامٍ۔ (مسند احمد: ۷۱۴)
نعیم بن دجانہ سے مروی ہے کہ ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری، سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تم یہ کہتے ہو کہ لوگوں پر سو سال گزریں گے تو ان میں سے کوئی بھی آنکھ پھڑکتی نہ ہوگی ( یعنی قیامت بپا ہو جائے گی اور کوئی آدمی زندہ باقی نہ رہے گا۔) جبکہ حقیقتیہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ آج روئے زمین پر جو بھی آنکھ پھڑک رہی ہے یعنی جو بھی انسان زندہ موجود ہے، آج سے سوسال کے بعد ان میں سے کوئی بھی زندہ باقی نہ ہوگا۔ اللہ کی قسم! اس امت کی خوش حالی کا اصل دور تو سوسال کے بعد بھی ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11607)