۔ (۱۱۶۰۸)۔ عن عَبْدِ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ صَلَاۃَ الْعِشَاء ِ فِی آخِرِ حَیَاتِہِ، فَلَمَّا قَامَ قَالَ: ((أَرَأَیْتُمْ لَیْلَتَکُمْ ہٰذِہِ عَلٰی رَأْسِ مِائَۃِ سَنَۃٍ مِنْہَا لَا یَبْقَی مِمَّنْ ہُوَ عَلٰی ظَہْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ۔)) قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَہِلَ النَّاسُ فِی مَقَالَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تِلْکَ فِیمَا یَتَحَدَّثُونَ مِنْ ہٰذِہِ الْأَحَادِیثِ عَنْ مِائَۃِ سَنَۃٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((لَا یَبْقَی الْیَوْمَ مِمَّنْ ہُوَ عَلٰی ظَہْرِ الْأَرْضِ یُرِیدُ أَنْ یَنْخَرِمَ ذٰلِکَ الْقَرْنُ۔)) (مسند احمد: ۶۰۲۸)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے اواخر میں ایک رات عشاء کی نماز پڑھائی اور پھر کھڑے ہو کر فرمایا: آج رات جو بھی جان دار اس روئے زمین پر موجود ہے، سو سال بعد ان میں سے ایک بھی زندہ باقی نہیں رہے گا۔ سیدنا عبداللہ (بن عمر) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کییہ بات سن کر سب لوگ دم بخود رہ گئے اور سو سال سے متعلقہ ان احادیث کے متعلق مختلف باتیں کرنے لگے، حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ آج جو لوگ روئے زمین پر موجود ہیں، سو سال بعد ان میں سے کوئی بھی زندہ باقی نہ رہے گا، یعنییہ طبقہ اور زمانہ ختم ہو جائے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11608)