۔ (۱۱۶۱۶)۔ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ: قَالَ
لِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((یَا أُبَیُّ أُمِرْتُ أَنْ أَقْرَأَ عَلَیْکَ سُورَۃَ کَذَا وَکَذَا؟)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَقَدْ ذُکِرْتُ ہُنَاکَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقُلْتُ لَہُ: یَا أَبَا الْمُنْذِرِ فَفَرِحْتَ بِذٰلِکَ؟ قَالَ: وَمَا یَمْنَعُنِی؟ وَاللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یَقُولُ: {قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہِ فَبِذٰلِکَ فَلْتَفْرَحُوْا ہُوَ خَیْرٌ مِمَّا یَجْمَعُوْنَ} قَالَ مُؤَمَّلٌ: قُلْتُ لِسُفْیَانَ: ہٰذِہِ الْقِرَائَۃُ فِی الْحَدِیثِ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۲۱۴۵۵)
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابی! اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے سامنے فلاں سورت کی تلاوت کروں۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا اللہ کے ہاں میرا نام لیا گیاہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ عبداللہ بن ابزیٰ نے سیدنا ابی رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابو منذر! کیایہ بات سن کر آپ کو خوشی ہوئی تھی؟ انھوں نے کہا: خوشی کیوں نہ ہوتی، جبکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے:{قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہِ فَبِذٰلِکَ فَلْتَفْرَحُوْا ہُوَ خَیْرٌ مِمَّا یَجْمَعُوْنَ} … اے نبی! آپ ان لوگوں سے کہہ دیں کہ تم اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر خوش رہو، یہ لوگ جو دنیوی مال و اسباب جمع کرتے ہیں،یہ اس سے بہتر ہے۔ (چونکہ قرآن کریم کی قرأت متواترہ فَلْیَفْرَحُوْا ہے)، امام احمد کے شیخ مؤمل سے مروی ہے کہ میں نے اپنے شیخ سفیان سے دریافت کیا، کیایہ قرأت فَلْتَفْرَحُوْا حدیث میں ہے؟ انہوںنے کہا: جی ہاں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11616)