Blog
Books



۔ (۱۱۶۳۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، أَنَّہَا کَانَتْ تَقُولُ: کَانَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ مِنْ أَفَاضِلِ النَّاسِ، وَکَانَ یَقُولُ: لَوْ أَنِّی أَکُونُ کَمَا أَکُونُ عَلَی أَحْوَالٍ ثَلَاثٍ مِنْ أَحْوَالِی لَکُنْتُ، حِینَ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَحِینَ أَسْمَعُہُ یُقْرَأُ، وَإِذَا سَمِعْتُ خُطْبَۃَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَإِذَا شَہِدْتُ جِنَازَۃً وَمَا شَہِدْتُ جِنَازَۃً قَطُّ فَحَدَّثْتُ نَفْسِی بِسِوَی مَا ہُوَ مَفْعُولٌ بِہَا وَمَا ہِیَ صَائِرَۃٌ إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۹۳۰۳)
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہا کرتی تھیں کہ سیدنا اسید بن حضیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا افضل ترین لوگوں میں سے تھے، وہ کہا کرتے تھے کہ تین مواقع پر میری جو کیفیت ہوتی ہے، اگر میں اسی حالت پر برقرار رہوں تو یقینا جنتی ہوں گا: (۱)جب میں قرآن کی تلاوت خود کر رہا ہوں یا کسیسے سن رہا ہوں، (۲)جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خطبہ سنتا ہوں اور (۳)جب میں کسی جنازہ میں شریک ہوتا ہوں تو میری تمام تر توجہ اس طرف ہوتی ہے کہ اس شخص کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور اس کا انجام کیا ہوگا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11631)
Background
Arabic

Urdu

English