Blog
Books



۔ (۱۱۷۳)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ وَابْنُ بَکْرٍ قَالَا: أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَائٍ: أَیُّ حِیْنٍ أَحَبُّ اِلَیْکَ أَنْ أُصَلِّیَ الْعِشَائَ اِمَامًا أَوْ خِلْوًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: أَعْتَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً بِالْعِشَائِ حَتّٰی رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَیْقَظُوْا، فَقََامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ فَقَالَ: اَلصَّلَاۃَ، قَالَ عَطَائٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَخَرَجَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَأَنِّیْ أَنْظُرُ اِلَیْہِ الْآنَ یَقْطُرُ رَأْسُہُ مَائً وَاضِعًا یَدَہُ عَلَی شِقِّ رَأْسِہِ، فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِیْ لَأَمَرْتُہُمْ أَنْ یُصَلُّوْہَا کَذٰلِکَ)) (مسند أحمد: ۳۴۶۶)
ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عطا سے کہا: تم کو وہ کون سا وقت پسند ہے کہ جس میں میں نمازِ عشاء باجماعت یا منفرد ادا کروں؟ انھوں نے کہا: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: ایک رات رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ عشاء کی ادائیگی میں تاخیر کی، یہاں تک کہ لوگ سو گئے اور پھر بیدار ہوئے، پس سیدنا عمر ؓکھڑے ہوئے اور کہا: (اے اللہ کے رسول!) نماز، پس اللہ کے نبی نکلے، گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سر کی ایک جانب ہاتھ رکھا ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو ان کو حکم دیتا کہ وہ یہ نماز اس وقت میں نماز پڑھیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(1173)
Background
Arabic

Urdu

English