۔ (۱۱۶۵۶)۔ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: وَقَالَ جَرِیرٌ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَدِینَۃِ أَنَخْتُ رَاحِلَتِی، ثُمَّ حَلَلْتُ عَیْبَتِی، ثُمَّ لَبِسْتُ حُلَّتِی، ثُمَّ دَخَلْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَخْطُبُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَسَلَّمْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )، فَرَمَانِی النَّاسُ بِالْحَدَقِ،
فَقُلْتُ لِجَلِیسِی: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! ذَکَرَنِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: نَعَمْ ذَکَرَکَ آنِفًا بِأَحْسَنِ ذِکْرٍ، فَبَیْنَمَا ہُوَ یَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَہُ فِی خُطْبَتِہِ، وَقَالَ: ((یَدْخُلُ عَلَیْکُمْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَقَالَ: أَنَّہٗ سَیَدْخُلُ عَلَیْکُمْ) مِنْ ہٰذَا الْبَابِ أَوْ مِنْ ہٰذَا الْفَجِّ مِنْ خَیْرِ ذِی یَمَنٍ إِلَّا أَنَّ عَلٰی وَجْہِہِ مَسْحَۃَ مَلَکٍ۔)) قَالَ جَرِیرٌ: فَحَمِدْتُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی مَا أَبْلَانِی۔ (مسند احمد: ۱۹۳۹۴)
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھا دیا، میں نے اپنا تھیلا کھولا، اپنا بہترین لباس زیب تن کیا اور اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہا، لوگ مجھے بڑی توجہ سے دیکھنے لگے تو میں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے دریافت کیا: اے اللہ کے بندے! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی حوالے سے میرا ذکر کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابھی ابھی تمہارا بڑے احسن انداز میں ذکر کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبے کے دوران ہی فرمایا: ابھی تمہارے پاس اس دروازے سے ایک شخص آرہا ہے، جو یمنکے بہترین لوگوں میں سے ہے، اس کے چہرے پر بادشاہ کی سی علامت ہو گی۔ پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے جن اعزازات سے نوا زا، میں نے ان پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11656)