۔ (۱۱۷۵)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِالْعِشَائِ حَتّٰی نَادَاہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ: قَدْ نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((اِنَّہُ لَیْسَ أَحَدٌ مِنْ أَھْلِ الْاََرْضِ یُصَلِّیْ ہٰذِہِ الصَّلَاۃَ غَیْرُکُمْ)) وَلَمْ یَکُنْ أَحَدٌ یُصَلِّیْ یَوْمَئِذٍ غَیْرُ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَفْشُوَا الْاِسْلَامُ) (مسند أحمد: ۲۴۵۶۰)
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک نمازِ عشاء میں تاخیر کر دی، یہاں سیدنا عمر ؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ آواز دی: عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: تمہارے علاوہ اہل زمین میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اِس نماز کو اِس وقت میں ادا کر رہا ہو۔ اس وقت نماز پڑھنے والے صرف مدینہ کے لوگ تھے، ایک روایت میں ہے: یہ بات اسلام کے پھیلنے سے پہلے کی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1175)