Blog
Books



۔ (۱۱۶۶۴)۔ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدِ بْنِ سَارَّۃَ، أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ: أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ: لَوْ رَأَیْتَنِیْ وَقُثَمَ وَعُبَیْدَ اللّٰہِ ابْنَیْ عَبَّاسٍ وَنَحْنُ صِبْیَانٌ نَلْعَبُ إِذْ مَرَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی دَابَّۃٍ، فَقَالَ: ((ارْفَعُوا ہَذَا إِلَیَّ۔)) قَالَ: فَحَمَلَنِی أَمَامَہُ، وَقَالَ لِقُثَمَ: ((ارْفَعُوا ہٰذَا إِلَیَّ۔)) فَجَعَلَہُ وَرَائَ ہُ وَکَانَ عُبَیْدُ اللّٰہِ أَحَبَّ إِلٰی عَبَّاسٍ مِنْ قُثَمَ، فَمَا اسْتَحٰی مِنْ عَمِّہِ أَنْ حَمَلَ قُثَمًا وَتَرَکَہُ، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ عَلٰی رَأْسِی ثَلَاثًا، وَقَالَ کُلَّمَا مَسَحَ: ((اللَّہُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِی وَلَدِہِ۔)) قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللّٰہِ: مَا فَعَلَ قُثَمُ؟ قَالَ: اسْتُشْہِدَ، قَالَ: قُلْتُ: اللّٰہُ أَعْلَمُ بِالْخَیْرِ وَرَسُولُہُ بِالْخَیْرِ، قَالَ: أَجَلْ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۰)
خالد بن سارہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن جعفر نے اسے بتلایا کہ کاش تم مجھے، سیدنا قثم بن عباس اور سیدنا عبید اللہ بن عباس کو دیکھتے، جب ہم بچے کھیل رہے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر سوار ہمارے قریب سے گزرے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اٹھا کر مجھے پکڑا دو اور آپ نے مجھے اپنے آگے سواری پر سوار کر لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قثم کے متعلق فرمایا کہ اسے بھی میری طرف اٹھائو اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اپنے پیچھے سوار کر لیا، سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قثم سے زیادہ عبید اللہ سے محبت تھی، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے چچا سے اس بات کی جھجک محسوس نہیں کی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قثم کو اپنے ساتھ سوار کر لیا اور عبید اللہ کو سوار نہ کیا، پھر آپ نے تین بار میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور ہر دفعہ یہ دعا کی: یا اللہ! جعفر کی اولاد میں تو ان کا خلیفہ بن جا۔ خالد بن سارہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن جعفر سے دریافت کیا کہ سیدنا قثم کی موت کیسے واقع ہوئی تھی ؟ انہوں نے بتلایا کہ وہ شہید ہوئے تھے۔ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہی خیر اور بھلائی کو بہتر جانتے ہیں۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، واقعی ۔
Musnad Ahmad, Hadith(11664)
Background
Arabic

Urdu

English