۔ (۱۱۶۶۵)۔ وَعَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ قَالَتْ: لَمَّا أُصِیبَ جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُہُ، دَخَلْتُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَدْ دَبَغْتُ أَرْبَعِینَ مَنِیئَۃً وَعَجَنْتُ عَجِینِی وَغَسَّلْتُ بَنِیَّ وَدَہَنْتُہُمْ وَنَظَّفْتُہُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((ائْتِینِی
بِبَنِی جَعْفَرٍ۔)) قَالَتْ: فَأَتَیْتُہُ بِہِمْ فَشَمَّہُمْ وَذَرَفَتْ عَیْنَاہُ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی مَا یُبْکِیکَ؟ أَبَلَغَکَ عَنْ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِہِ شَیْئٌ، قَالَ: ((نَعَمْ، أُصِیبُوا ہٰذَا الْیَوْمَ۔)) قَالَتْ: فَقُمْتُ أَصِیحُ وَاجْتَمَعَ إِلَیَّ النِّسَائُ وَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِلٰی أَہْلِہِ، فَقَالَ: ((لَا تُغْفِلُوْا آلَ جَعْفَرٍ مِنْ أَنْ تَصْنَعُوا لَہُمْ طَعَامًا، فَإِنَّہُمْ قَدْ شُغِلُوا بِأَمْرِ صَاحِبِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۲۶)
سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء جب شہادت پا چکے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، میں نے چالیس کھالیں صاف کرنے کے لیے ڈالی ہوئی تھیں، آٹا گوندھا ہوا تھا اور میں نے اپنے بچوں کو نہلا کر تیل لگا کر ان کو خوب صاف ستھرے کیاہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آکر فرمایا: جعفر کے بیٹوں کو میرے پاس لائو۔ میں انہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لائی، آپ نے ان کو سونگھا اور ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پرفدا ہوں، آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے متعلق آپ کے پاس کوئی خبر آئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، وہ لوگ آج شہید ہو گئے ہیں۔ یہ سن کر میں اٹھی اور چیخی، عورتیں میرے پاس جمع ہوگئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھرتشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگو! آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرنے سے غافل نہ ہونا، وہ اپنے سرپرست کی شہادت کے صدمے میں مبتلا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11665)