۔ (۱۱۶۸۵)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِیْ قِصَّۃِ اِسْلَامِہٖ قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ عَامِدًا لِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِأُسْلِمَ، فَلَقِیتُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ، وَذٰلِکَ قُبَیْلَ الْفَتْحِ وَہُوَ مُقْبِلٌ مِنْ
مَکَّۃَ، فَقُلْتُ: أَیْنَ یَا أَبَا سُلَیْمَانَ؟ قَالَ: وَاللّٰہِ! لَقَدْ اسْتَقَامَ الْمَنْسِمُ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَنَبِیٌّ، أَذْہَبُ وَاللّٰہِ أُسْلِمُ فَحَتّٰی مَتٰی قَالَ: قُلْتُ: وَاللّٰہِ، مَا جِئْتُ إِلَّا لِأُسْلِمَ، قَالَ: فَقَدِمْنَا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَدِمَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَأَسْلَمَ وَبَایَعَ، اَلْحَدِیْثَ۔ وَفِیْ آخِرِہِ: قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: وَقَدْ حَدَّثَنِی مَنْ لَا أَتَّہِمُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَۃَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ کَانَ مَعَہُمَا أَسْلَمَ حِینَ أَسْلَمَا۔ (مسند احمد: ۱۷۹۳۰)
سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اپنا قبول اسلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: پھر میں اسلام قبول کرنے کے ارادے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جانے کا قصد کرکے روانہ ہوا، یہ فتح مکہ سے کچھ پہلے کا واقعہ ہے، میری خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی، وہ مکہ کی طرف سے آرہے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا: اے ابو سلیمان! کدھر کا ارادہ ہے؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اب تو راستہ واضح اور نکھر چکا ہے اور وہ آدمییعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واقعی اللہ کا نبی ہے، اللہ کی قسم میں تو جا کر اسلام قبول کرتا ہوں، کب تک ادھر ادھر دھکے کھاتا رہوں گا۔ ان کی باتیں سن کر میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں بھی مسلمان ہونے اور اسلام قبول کرنے کے ارادے سے آیا ہوں۔ چنانچہ ہم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں جا پہنچے،سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر اسلام قبول کیا اور بیعت کی۔ اس حدیث کے آخر میں ہے اسی حدیث کے ایک راوی ابن اسحاق نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک انتہائی با اعتماد آدمی نے بیان کیا کہ جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تو عثمان بن طلحہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ مسلمان ہوئے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11685)