۔ (۱۱۶۸۸)۔ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ: شَکَوْنَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَہُوَ یَوْمَئِذٍ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَۃً فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ فَقُلْنَا: أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا اللّٰہَ
تَبَارَکَ وَتَعَالٰی أَوْ أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا؟ فَقَالَ: ((قَدْ کَانَ الرَّجُلُ فِیمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ یُؤْخَذُ فَیُحْفَرُ لَہُ فِی الْأَرْضِ فَیُجَائُ بِالْمِنْشَارِ عَلٰی رَأْسِہِ فَیُجْعَلُ بِنِصْفَیْنِ فَمَا یَصُدُّہُ ذٰلِکَ عَنْ دِینِہِ، وَیُمَشَّطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِیدِ مَا دُونَ عَظْمِہِ مِنْ لَحْمٍ وَعَصَبٍ فَمَا یَصُدُّہُ ذٰلِکَ، وَاللّٰہِ لَیُتِمَّنَّ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ہٰذَا الْأَمْرَ حَتّٰی یَسِیرَ الرَّاکِبُ مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلٰی حَضْرَمَوْتَ لَا یَخَافُ إِلَّا اللّٰہَ تَعَالٰی وَالذِّئْبَ عَلٰی غَنَمِہِ، وَلٰکِنَّکُمْ تَسْتَعْجِلُونَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۳۸۸)
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کفار کے مظالم کی شکایت کی، اس وقت آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر کو سر کے نیچے رکھے لیٹے ہوئے تھے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے ہماری نصرت کی دعا کیوں نہیں فرماتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے والے لوگوں پر یہ حالات بھی آئے کہ ایک آدمی کو زمین میں گڑھا کھود کر اس میں کھڑا کر دیا جاتا اور پھر اس کے سر پر آرا چلا کر اس کے دو ٹکڑے کر دیئے جاتے۔ اس قدر ظلم بھی ان لوگوں کو دین سے نہ ہٹانا۔ اور ان لوگوں کے جسموں پر لوہے کی کنگھیاں چلا دی جائیں اور وہ ان کی ہڈیوں اور پٹھوں کے اوپر سے گوشت ادھیڑ کر رکھ دیتیں۔ اس کے باوجود وہ لوگ دین سے پیچھے نہ ہٹتے۔ اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ ضرور بالضرور اپنے دین کو اس حد تک مکمل اور غالب کرے گا کہ ایک سوار مدینہ منورہ سے روانہ ہو کر حضر موت تک کا سفر کرے گا۔ اسے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا خوف نہ ہوگا۔ حتیٰ کہ اسے اپنی بکریوں پر بھیڑیوں کے حملے کا بھی خوف نہ ہوگا۔ تم تو بہت جلدی کر رہے ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11688)