۔ (۱۱۶۹۱)۔ عَنْ قَیْسِ بْنِ بِشْرِ نِ التَّغْلَبِیِّ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ أَبِیْ، وَکَانَ جَلِیْسًا لِأَبِی الدَّرْدَائِ، قَالَ: کَانَ بِدَمِشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُقَالُ لَہُ: ابْنُ الْحَنْظَلِیَّۃِ، وَکَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا قَلَّمَا یُجَالِسُ النَّاسَ، إِنَّمَا ہُوَ فِی صَلَاۃٍ، فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا یُسَبِّحُ وَیُکَبِّرُ حَتّٰی یَأْتِیَ أَہْلَہُ، فَمَرَّ بِنَا یَوْمًا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِی الدَّرْدَائِ فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ: کَلِمَۃً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((نِعْمَ الرَّجُلُ خُرَیْمٌ الْأَسَدِیُّ لَوْلَا طُولُ جُمَّتِہِ وَإِسْبَالُ إِزَارِہِ۔)) فَبَلَغَ ذٰلِکَ خُرَیْمًا فَجَعَلَ یَأْخُذُ شَفْرَۃً یَقْطَعُ بِہَا شَعَرَہُ إِلٰی أَنْصَافِ أُذُنَیْہِ، وَرَفَعَ إِزَارَہُ إِلٰی أَنْصَافِ سَاقَیْہِ قَالَ: فَأَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ: دَخَلْتُ بَعْدَ ذٰلِکَ عَلٰی مُعَاوِیَۃَ فَإِذَا عِنْدَہُ شَیْخٌ جُمَّتُہُ فَوْقَ أُذُنَیْہِ وَرِدَاؤُہُ إِلٰی سَاقَیْہِ، فَسَأَلْتُ عَنْہُ، فَقَالُوْا:
ہَذَا خُرَیْمٌ الْأَسَدِیََََُّ۔ (مسند احمد: ۱۷۷۶۹)
بشر تغلبی سے مروی ہے کہ وہ سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا کرتے تھے، انہوںنے بتلایا کہ دمشق میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی تھے، ان کو ابن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا،وہ گوشتہ نشین قسم کے آدمی تھے، وہ لوگوں سے بہت کم ملتے جلتے تھے، بس نماز میں مصروف رہتے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد گھر آنے تک اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تکبیر میں مشغول رہتے۔ ہم ایک دن سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ ہمارے پاس سے گزرے۔ سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ کوئی بات ہی ارشاد فرما دیں، ہمیں اس سے فائدہ ہو جائے گا اور آپ کا کچھ نہ جائے گا۔ انہوںنے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خریماسدی میں دو باتیں نہ ہوں تو وہ بہت ہی اچھا آدمی ہے، ایک تو اس کے بال کاندھوں تک لمبے ہیں اور دوسرے اس کی چادر ٹخنوں سے نیچے رہتی ہے۔ دوسری روایت کے الفاظ ہیں اگر وہ اپنے بال چھوٹے اور چادر بھی چھوٹی کر لے۔ جب یہ بات سیدنا خریم رضی اللہ عنہ تک جا پہنچی تو انہوںنے چھری لے کر فوراً اپنے بال نصف کا نوں تک کاٹ دیئے اور اپنی چادر نصف پنڈلی تک اوپر اٹھا لی۔ قیس کہتے ہیں: اس واقعہ کے بعد میں ایک دفعہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گیا، ان کے ہاں ایک بزرگ تشریف فرما تھے،ان کے سر کے بال کانوں سے اوپر اور چادر نصف پنڈلی تک تھی، میں نے ان کے متعلق دریافت کیا تو کہنے والوں نے بتایا کہ یہ سیدنا خریم اسدی رضی اللہ عنہ ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11691)