۔ (۱۱۷۰۵)۔ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَرْوَانَ، وَمَا إِخَالُہُ یُتَّہَمُ عَلَیْنَا، قَالَ: أَصَابَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ رُعَافٌ سَنَۃَ الرُّعَافِ حَتّٰی تَخَلَّفَ عَنِ الْحَجِّ وَأَوْصٰی، فَدَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ فَقَالَ: اسْتَخْلِفْ، قَالَ: وَقَالُوْہُ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مَنْ ہُوَ؟ قَالَ: فَسَکَتَ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ لَہُ مِثْلَ مَا قَالَ لَہُ الْأَوَّلُ وَرَدَّ عَلَیْہِ نَحْوَ ذٰلِکَ، قَالَ: فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: قَالُوْا الزُّبَیْرَ، قَالَ: نَعَمْ،
قَالَ: أَمَا وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ، إِنْ کَانَ لَخَیْرَہُمْ مَا عَلِمْتُ وَأَحَبَّہُمْ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند احمد: ۴۵۵)
ہشام بن عروہ اپنے والد سے اور وہ مروان سے بیان کرتے ہیں،میں نہیں سمجھتا کہ وہ ہمارے نزدیک قابل تہمت ہو، ا س نے کہا کہ (۳۱) سن ہجری جو کہ سنۃ الرعاف یعنی نکسیر کا سال کہلاتا ہے، اس سال سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو نکسیر آئی اور ان کو اس قدر نکسیر آنے لگی کہ وہ حج کے لیے بھی نہ جا سکے اور انہیں موت کا اندیشہ لاحق ہوا تو انہوںنے اپنے بعد وصیت بھی کر دی، ایک قریشی آدمی ان کی خدمت میں گیا تو اس نے پوچھا: کیا آپ کے بعد کسی کو خلیفہ نام زد کر دیا گیا ہے؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: کیا لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے پوچھا: وہ کون ہے یعنی خلیفہ کسے نامزد کیا گیاہے ؟ وہ خاموش رہا ، پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے بھی پہلے آدمی والی بات کی اور انہوںنے اسے بھی وہی جواب دیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا لوگ زبیر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنائے جانے کا ذکر کرتے ہیں۔ اس نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: اس ذات کیقسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میرے علم کے مطابق وہ سب سے افضل ہیں اور ررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11705)