۔ (۱۱۷۰۶)۔ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ، أَنَّ أَبَاہُ زَیْدًا أَخْبَرَہُ أَنَّہُ لَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمَدِینَۃَ، قَالَ زَیْدٌ: ذُہِبَ بِی إِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأُعْجِبَ بِی، فَقَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ہٰذَا غُلَامٌ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ مَعَہُ مِمَّا أَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکَ بِضْعَ عَشْرَۃَ سُورَۃً، فَأَعْجَبَ ذٰلِکَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَالَ: ((یَا زَیْدُ! تَعَلَّمْ لِی کِتَابَ یَہُودَ فَإِنِّی وَاللّٰہِ مَا آمَنُ یَہُودَ عَلٰی کِتَابِی۔)) قَالَ زَیْدٌ: فَتَعَلَّمْتُ کِتَابَہُمْ مَا مَرَّتْ بِی خَمْسَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً حَتّٰی حَذَقْتُہُ وَکُنْتُ أَقْرَأُ لَہُ کُتُبَہُمْ إِذَا کَتَبُوْا إِلَیْہِ وَأُجِیبُ عَنْہُ إِذَا کَتَب۔ (مسند احمد: ۲۱۹۵۴)
خارجہ بن زید سے روایت ہے،ان کے والد سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے ان کو بتلانا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے دیکھ کر خوش ہوئے،گھر والوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بنو نجار کے اس لڑکے کوآپ پر نازل کی گئی سورتوں میں سے دس سے زیادہ سورتیںیاد ہیں،یہ بات بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت اچھی لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زید! تم یہودیوں کی زبان اورلکھنا پڑھنا سیکھ لو، اللہ کی قسم میں اپنی تحریروں کے بارے میں یہودیوں پر اعتماد نہیں کر سکتا۔ زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ان کی زبان لکھنا پڑھنا اور سیکھنا شروع کی اور میں پندرہ دنوں میں اس کا ماہر ہو گیا، اس کے بعد جب یہودی لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام خطوط لکھتے تو میں ہی وہ پڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سناتا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے خطوط کا جواب لکھواتے تو میں ہی لکھا کرتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11706)