۔ (۱۱۷۱۴)۔ عَنِ ابْنِ سَابِطٍ، عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: اَبْطَأْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((مَا حَبَسَکِ یَا عَائِشَۃُ؟)) قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ فِی الْمَسْجِدِ رَجُلًا مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ قِرَائَۃً مِنْہٗ، قَالَ: فَذَھَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَإِذَا ھُوَ سَالِمٌ مَوْلٰی أَبِیْ حُذَیْفَۃَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ فِی أُمَّتِیْ مِثْلَکَ۔)) (مسند احمد: ۲۵۸۳۴)
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضری دینے میں تاخیر ہوگئی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: عائشہ! تم کیوں لیٹ ہو گئی ہو؟ انہوںنے کہا: اے اللہ کے رسول! مسجد میں ایک آدمی تھا، میں نے اس سے زیادہ حسین قرأت کرتے کسی کو نہیں سنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جا کر دیکھا تو وہ سیدنا ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے غلام سیدنا سالم رضی اللہ عنہ تھے، ان کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا شکر ہے، جس نے میری امت میں تم جیسے لوگ بھی پیدا کیے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11714)