Blog
Books



۔ (۱۱۷۱۸)۔ حَدَّثَنَا قَیْسٌ قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: إِنِّی لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمٰی بِسَہْمٍ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَلَقَدْ أَتَیْنَا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَا لَنَا طَعَامٌ نَأْکُلُہُ إِلَّا وَرَقَ الْحُبْلَۃِ، وَہٰذَا السَّمُرَ حَتّٰی إِنَّ أَحَدَنَا لَیَضَعُ کَمَا تَضَعُ الشَّاۃُ مَا لَہُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ یُعَزِّرُونِی عَلَی الدِّینِ، لَقَدْ خِبْتُ إِذَنْ وَضَلَّ عَمَلِی۔ (مسند احمد: ۱۶۱۸)
سیدنا سعد بن مالک یعنی سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سب سے پہلا عرب ہوں، جس نے اللہ کی راہ میں سب سے پہلے تیر برسانے1 کی سعادت نصیب ہوئی، میں نے صحابہ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس حال میں بھی دیکھا ہے کہ ہمارے پاس کھانے کے لیے خاردار درختوں کے پتوں اور ببول کے درخت کے سوا کچھ نہ تھا، ہم قضائے حاجت کو جاتے تو بکریوں کی طرح مینگنیاں کرتے، فضلہ کے ساتھ کسی قسم کی آلائش نہ ہوتی (یعنی بالکل خشک فضلہ ہوتا ! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ۱ھ میں ایک سریہ روانہ کیا۔ مقصد قریشی تجارتی قافلہ پر حملہ تھا۔ اس میں دونوں طرف سے تیروں کا تبادلہ ہوا۔ سعد اس سریہ میں شامل تھے اور سب سے پہلے انہوں نے تیر چلایا تھا، جس کا وہ اس حدیث میں تذکرہ کر رہے ہیں۔ فتح الباری: ص ۸۲۔ (عبداللہ رفیق) تھا)۔ اب بنو اسد کے لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ دین کے بارے میں مجھ پر طنز کرتے ہیں، اگر ان کا طنز حقیقت پر مبنی ہوتو میں تو خسارے میں رہا اور میرے اعمال برباد ہوگئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11718)
Background
Arabic

Urdu

English