۔ (۱۱۷۴۴)۔ عَنْ أَبِی قُرَّۃَ الْکِنْدِیِّ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ قَالَ: کُنْتُ مِنْ أَبْنَائِ أَسَاوِرَۃِ فَارِسَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ: فَانْطَلَقْتُ تَرْفَعُنِی أَرْضٌ وَتَخْفِضُنِی أُخْرٰی حَتّٰی مَرَرْتُ عَلٰی قَوْمٍ مِنَ الْأَعْرَابِ فَاسْتَعْبَدُوْنِی فَبَاعُونِی حَتَّی اشْتَرَتْنِی امْرَأَۃٌ، فَسَمِعْتُہُمْ یَذْکُرُوْنَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَکَانَ الْعَیْشُ عَزِیزًا، فَقُلْتُ لَہَا: ہَبِی لِی یَوْمًا، فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَانْطَلَقْتُ فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا فَبِعْتُہُ فَصَنَعْتُ طَعَامًا فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ، فَقَالَ: ((مَا ہٰذَا؟)) فَقُلْتُ: صَدَقَۃٌ، فَقَالَ لِأَصْحَابِہِ: ((کُلُوْا۔)) وَلَمْ یَأْکُلْ، قُلْتُ: ہٰذِہِ مِنْ عَلَامَاتِہِ، ثُمَّ مَکَثْتُ مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ أَمْکُثَ، فَقُلْتُ لِمَوْلَاتِی: ہَبِی لِی یَوْمًا، قَالَتْ: نَعَمْ، فَانْطَلَقْتُ فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا بِأَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ فَصَنَعْتُ طَعَامًا فَأَتَیْتُہُ بِہِ وَہُوَ جَالِسٌ بَیْنَ أَصْحَابِہِ فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ، فَقَالَ: ((مَا ہٰذَا؟)) قُلْتُ: ہَدِیَّۃٌ، فَوَضَعَ یَدَہُ وَقَالَ لِأَصْحَابِہِ: ((خُذُوْا بِسْمِ اللّٰہِ۔)) وَقُمْتُ خَلْفَہُ فَوَضَعَ رِدَائَ ہُ فَإِذَا خَاتَمُ النُّبُوَّۃِ، فَقُلْتُ: أَشْہَدُ أَنَّکَ رَسُولُ اللّٰہِ، فَقَالَ: ((وَمَا ذَاکَ؟)) فَحَدَّثْتُہُ عَنِ الرَّجُلِ، وَقُلْتُ: أَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَإِنَّہُ حَدَّثَنِی أَنَّکَ نَبِیٌّ؟ فَقَالَ: ((لَنْ
یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ۔)) فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّہُ أَخْبَرَنِی أَنَّکَ نَبِیٌّ أَیَدْخُلُ الْجَنَّۃَ؟ قَالَ: ((لَنْ یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۴۱۱۳)
ابو قرہ کندی سے روایت ہے کہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں سرداران فارس کی نسل میں سے تھا، اس سے آگے انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا، میں وہاں سے چل دیا، کوئی سر زمین مجھے اپنے اوپر جگہ دیتی اور پھر مجھے کہیں آگے پھینک دیتی،یہاں تک کہ میں اعرابیوں کی ایک جماعت کے پاس سے گزرا۔ انہوںنے مجھے غلام کی حیثیت سے فروخت کر دیا اور بالآخر مجھے ایک خاتون نے خرید لیا، میں اس گھر کے افراد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ کرتے سنا، ان دنوں میری گزر بسر انتہائی تنگی میں ہوئی تھی، میں نے اپنی اس مالکہ سے درخواست کی کہ مجھے ایک دن رخصت دیں، انہوںنے رخصت دے دی، تو میں نے جا کر لکڑیاں جمع کر کے ان کو فروخت کیا اور کھانا تیار کیا، میں وہ کھانا لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے وہ کھانا آپ کے سامنے رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کیا ہے؟ میں نے عر ض کیا: یہ صدقہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا: یہ کھا لو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود تناول نہ فرمایا، میں نے دل میں کہا: آپ کی علامات میں سے یہ ایک بات تو پوری ہوئی، اس کے بعد اللہ کو جس قدر منظور تھا، وقت گزرا۔ پھر میں نے اپنی مالکہ سے ایک دن کی رخصت طلب کی، اس نے مجھے رخصت دے دی۔ تو میں نے جا کر لکڑیاں اکٹھی کرکے ان کو پہلے سے زیادہ قیمت میں فروخت کیااور اس رقم سے میں نے کھانا تیار کیا، میں وہ کھانا لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صحابہ کی جماعت میں تشریف فرما تھے، میں نے وہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: یہ ہدیہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک کھانے کی طرف بڑھایا اور صحابہ سے بھی فرمایا کہ اللہ کا نام لے کر تم بھی کھائو۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر ہٹا دی اور مجھے مہر نبوت بھی نظر آ گئی، میں بے اختیار پکاراٹھا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہاری اس بات کی وجہ اور سبب کیا ہے؟ میں نے اس پادری کا واقعہ آپ کے گوش گزار کیا اور دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! کیا وہ جنت میں جائے گا؟ اس نے مجھے بتلایا تھا کہ آپ اللہ کے آخری نبی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جنت میں وہی جائے گا، جو مسلمان ہوگا۔ میں نے دوبارہ عرض کیا: اللہ کے رسول! اسی نے مجھے بتلایا تھا کہ آپ اللہ کے نبی ہیں، تو کیا وہ جنت میں جائے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہی آدمی جنت میں جائے گا جو مسلمان ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11744)