۔ (۱۱۷۴۸)۔ عَنْ زُہَیْرٍ،عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ، عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ صُہَیْبٍ، أَنَّ صُہَیْبًا کَانَ یُکَنّٰی أَبَا یَحْیٰی، وَیَقُولُ: إِنَّہُ مِنَ الْعَرَبِ وَیُطْعِمُ الطَّعَامَ الْکَثِیرَ، فَقَالَ لَہُ: عُمَرُ یَا صُہَیْبُ، مَا لَکَ تُکَنّٰی أَبَا یَحْیٰی؟ وَلَیْسَ لَکَ وَلَدٌ، وَتَقُولُ: إِنَّکَ مِنَ الْعَرَبِ وَتُطْعِمُ الطَّعَامَ الْکَثِیرَ وَذٰلِکَ سَرَفٌ فِی الْمَالِ، فَقَالَ صُہَیْبٌ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَنَّانِی أَبَا یَحْیٰی، وَأَمَّا قَوْلُکَ فِی النَّسَبِ فَأَنَا رَجُلٌ مِنَ النَّمِرِ بْنِ قَاسِطٍ مِنْ أَہْلِ الْمَوْصِلِ، وَلٰکِنِّی سُبِیتُ غُلَامًا صَغِیرًا قَدْ غَفَلْتُ أَہْلِی وَقَوْمِی، وَأَمَّا قَوْلُکَ فِی الطَّعَامِ فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ یَقُولُ: ((خِیَارُکُمْ مَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ وَرَدَّ السَّلَامَ۔)) فَذٰلِکَ الَّذِی یَحْمِلُنِی عَلٰی أَنْ أُطْعِمَ الطَّعَامَ۔ (مسند احمد: ۲۴۴۲۲)
حمزہ بن صہیب سے روایت ہے کہ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو یحییٰ تھی، نیز وہ خود کو عربوں کی طرف منسوب کیا کرتے تھے اور وہ لوگوں کو کثرت سے کھانا کھلایا کرتے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: صہیب! آپ کی تو اولاد ہی نہیں، آپ نے ابو یحییٰ کنیت کیوں اختیار کیہوئی ہے؟ اور آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ اصلاً عرب ہیں اور آپ دوسروں کو کثرت سے کھانا کھلاتے ہیں،یہ تو مال کا ضیاع ہے؟ یہ سن کر سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری کنیت ابو یحییٰ رکھی ہے، باقی رہا آپ کا میرے نسب کے متعلق اظہار خیال تو میں خاندانی طور پر اہل موصل کے رئیس نمر بن قاسط کے خاندان سے ہوں، البتہ میں چھوٹا بچہ تھا کہ مجھے قیدی بنا لیا گیا اور میں اپنے اہل اور قوم کو بھول بیٹھا، باقی رہا میرے کھانے کھلانے کے بارے میں آپ کی بات تو یاد رکھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سے بہترین آدمی وہ ہے، جو دوسروں کو کھانا کھلائے اور سلام کا جواب دے۔ یہی چیز مجھے آمادہ کرتی ہے کہ میں دوسروں کو کھانا کھلائوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11748)