۔ (۱۱۷۸۰)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَوَاحَۃَ إِذَا لَقِیَ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِہِ یَقُولُ: تَعَالَ نُؤْمِنْ بِرَبِّنَا سَاعَۃً، فَقَالَ ذَاتَ یَوْمٍ لِرَجُلٍ فَغَضِبَ الرَّجُلُ، فَجَائَ إِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَلَا تَرٰی إِلَی ابْنِ رَوَاحَۃَ یُرَغِّبُ عَنْ إِیمَانِکَ إِلٰی إِیمَانِ سَاعَۃٍ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((یَرْحَمُ اللّٰہُ ابْنَ رَوَاحَۃَ، إِنَّہُ یُحِبُّ الْمَجَالِسَ الَّتِی تُبَاہِی بِہَا الْمَلَائِکَۃُ عَلَیْہِمُ السَّلَام۔)) (مسند احمد: ۱۳۸۳۲)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب ان کی کسی دوست سے ملاقات ہوتی تو اس سے کہتے: آئوکچھ دیر بیٹھ کر اپنے رب پر ایماں لے آئیں (یعنی رب کی باتیں کرکے اپنے ایمان کو تازہ کر لیں) اسی طرح انہوںنے ایک آدمی سے یہی بات کہہ دی تو وہ غضب ناک ہوگیا۔ اس نے جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! ابن رواحہ کو دیکھیں کہ وہ آپ کے ایمان سے اعراض کرتے ہوئے کچھ دیر کے لیے ایمان کی طرف جاتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابن رواحہ پر اللہ کی رحمت ہو، وہ ایسی مجالس کو پسند کرتا ہے جن پر فرشتوں خوش ہوتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11780)