۔ (۱۱۷۸۱)۔ عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سِنَانَ بْنَ أَبِی سِنَانٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَائِمًا فِی قَصَصِہِ: إِنَّ أَخًا لَکُمْ کَانَ لَا یَقُولُ الرَّفَثَ یَعْنِی ابْنَ رَوَاحَۃَ، قَالَ: وَفِینَا رَسُولُ اللّٰہِ یَتْلُو کِتَابَہُ، إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ اللَّیْلِ سَاطِعُ، یَبِیتُ یُجَافِی جَنْبَہُ عَنْ فِرَاشِہِ، إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْکَافِرِینَ الْمَضَاجِعُ، أَرَانَا الْہُدٰی بَعْدَ الْعَمٰی فَقُلُوبُنَا، بِہِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۲۹)
سنان بن ابی سنان کہتے تھے کہ انھوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کھڑے ہو کر وعظ و نصیحت فرما رہے تھے، بیچ میں انھوں نے کہا: تمہارے بھائی ابن رواحہ رضی اللہ عنہ فضول اشعار نہیں کہتے تھے، انہوںنے تو اپنے اشعار میں اس قسم کی باتیں کہی ہیں:
وَفِینَا رَسُولُ اللّٰہِ یَتْلُو کِتَابَہُ، إِذَا انْشَقَّ مَعْرُوفٌ مِنَ اللَّیْلِ سَاطِعُ
یَبِیتُیُجَافِی جَنْبَہُ عَنْ فِرَاشِہِ، إِذَا اسْتَثْقَلَتْ بِالْکَافِرِینَ الْمَضَاجِعُ
أَرَانَا الْہُدٰی بَعْدَ الْعَمٰی فَقُلُوبُنَا، بِہِ مُوقِنَاتٌ أَنَّ مَا قَالَ وَاقِعُ
اور ہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود ہیں، وہ اس کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں جب رات کا معروف حصہ گزر جاتا ہے۔
یہ رات اس حال میں بسر کرتا ہے کہ اس کا پہلو بستر سے الگ ہوتا ہے ۔ جبکہ کافر اپنے بستروں پر بوجھ بنے ہوئے یعنی سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہماری گمراہی کے بعد ہمیں ہدایت دکھائی، ہمارے دلوں کو یقین ہے کہ وہ جو کچھ بھی کہتے ہیں سچ ہے اور پورا ہونے والا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11781)