Blog
Books



۔ (۱۱۷۸۷)۔ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ: کُنْتُ فِی الْمَسْجِدِ فَجَائَ رَجُلٌ فِی وَجْہِہِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ فَدَخَلَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ فَأَوْجَزَ فِیہَا، فَقَالَ الْقَوْمُ: ہَذَا رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ، فَلَمَّا خَرَجَ اتَّبَعْتُہُ حَتّٰی دَخَلَ مَنْزِلَہُ، فَدَخَلْتُ مَعَہُ فَحَدَّثْتُہُ، فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ، قُلْتُ لَہُ: إِنَّ الْقَوْمَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ الْمَسْجِدَ، قَالُوْا: کَذَا وَکَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللّٰہِ مَا یَنْبَغِی لِأَحَدٍ أَنْ یَقُولَ مَا لَا یَعْلَمُ، وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ إِنِّی رَأَیْتُ رُؤْیَا عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَصَصْتُہَا عَلَیْہِ، رَأَیْتُ کَأَنِّی فِی رَوْضَۃٍ خَضْرَائَ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَذَکَرَ مِنْ خُضْرَتِہَا وَسَعَتِہَا وَسْطُہَا عَمُودُ حَدِیدٍ أَسْفَلُہُ فِی الْأَرْضِ وَأَعْلَاہُ فِی السَّمَائِ فِی أَعْلَاہُ عُرْوَۃٌ، فَقِیلَ لِیَ: اصْعَدْ عَلَیْہِ، فَقُلْتُ: لَا أَسْتَطِیعُ، فَجَائَنِی مِنْصَفٌ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: ہُوَ الْوَصِیفُ، فَرَفَعَ ثِیَابِی مِنْ خَلْفِی، فَقَالَ: اصْعَدْ عَلَیْہِ، فَصَعِدْتُ حَتّٰی أَخَذْتُ بِالْعُرْوَۃِ، فَقَالَ: اسْتَمْسِکْ بِالْعُرْوَۃِ فَاسْتَیْقَظْتُ وَإِنَّہَا لَفِی یَدِی، قَالَ: فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَصَصْتُہَا عَلَیْہِ فَقَالَ: ((أَمَّا الرَّوْضَۃُ فَرَوْضَۃُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا الْعَمُودُ فَعَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا الْعُرْوَۃُ فَہِیَ الْعُرْوَۃُ الْوُثْقٰی، أَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتّٰی تَمُوتَ۔)) قَالَ: وَہُوَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَلَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۲۴۱۹۶)
سیدنا قیس بن عباد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مسجد میں موجود تھا کہ ایک شخص آیا، اس کے چہرے پر خشوع و خضوع کے آثار نمایاں تھے، اس نے اندر آکر دو مختصر رکعتیں ادا کیں، لوگ کہنے لگے کہ یہ جنتی آدمی ہے، جب وہ باہر گیا تو میں بھی ! اس بات کو سعد بن ابی وقاص کے عدم علم محمول کرنا مشکل اور عجیب لگتا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سعد بن ابی وقاص کی بات اس وقت کی ہے جب عشرہ مبشرہ میں سے اکثر افراد فوت ہو چکے ہیں۔ تفصیل دیکھیں فتح الباری: ج۷، ص ۱۳۰۔ (عبداللہ رفیق) ان کے پیچھے پیچھے چلا گیا۔ وہ گھر میں داخل ہوا تو میں بھی ان کے پیچھے اندر چلا گیا اور اس سے باتیں کیں۔ جب میں اس سے اور وہ مجھ سے مانوس ہوگیا تو میں نے اس سے کہا: تم جب مسجد میں داخل ہوئے تو لوگوں نے تمہارے متعلق اس قسم کی باتیں کی تھیں۔ انھوں نے کہا: سبحان اللہ! کسی بھی آدمی کو کوئی ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جسے وہ اچھی طرح جانتا نہ ہو، میں تمہیں ان کی اس بات کی وجہ بتلاتا ہوں، میں نے ایک خواب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیان کیا تھا، میں نے دیکھا گویا کہ میں ایک پررونق سرسبز باغ میں ہوں۔ حدیث کے ایک راوی ابن عون نے کہا کہ عبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس باغ کی سرسبزی، رونق اور اس کی وسعت کا بھی ذکر کیا کہ وہ باغ انتہائی خوبصورت با رونق اور بہت زیادہ وسیع و عریض تھا۔ اس کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون تھا۔ جس کا نیچے والا حصہ زمین میں اور اوپر والا حصہ آسمان تک تھا، اس کے سرے پر ایک کڑا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ اس پر چڑھ جائو۔ میں نے کہا کہ میں تو اس پر نہیں چڑھ سکتا، اتنے میں ایک خادم نے آکر میرے پیچھے سے میرے کپڑے کو اٹھا کر کہا: اوپر چڑھ جائو، چنانچہ میں اس پر چڑھ گیا،یہاں تک کہ میں نے اس کڑے کو پکڑ لیا، اس نے مجھ سے کہا اس کڑے کو مضبوطی سے پکڑ لو، اتنے میں میں بیدار ہوگیا، جب میں بیدار ہوا تو اس وقت وہ میرے ہاتھ میں تھا، میں نے جا کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس خواب کا تذکرہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: باغ سے اسلام کا باغ مراد ہے، ستون سے اسلام کا ستون مراد ہے اور کڑا سے مراد مضبوط کڑا (یعنی ایمان) ہے، اس خواب کا مفہوم یہ ہے کہ تم مرتے دم تک اسلام پر قائم رہو گے۔ سیدنا قیس بن عباد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کہتے ہیں کہ وہ شخص سیدنا عبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11787)
Background
Arabic

Urdu

English