Blog
Books



۔ (۱۱۷۸۸)۔ عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ، فَجَلَسْتُ إِلٰی شِیَخَۃٍ فِی مَسْجِدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَائَ شَیْخٌ یَتَوَکَّأُ عَلٰی عَصًا لَہُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَنْظُرَ إِلٰی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَلْیَنْظُرْ إِلٰی ہٰذَا، فَقَامَ خَلْفَ سَارِیَۃٍ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ، فَقُمْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ لَہُ: قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ کَذَا وَکَذَا، فَقَالَ: الْجَنَّۃُ لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُہَا مَنْ یَشَائُ، وَإِنِّی رَأَیْتُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رُؤْیَا، رَأَیْتُ کَأَنَّ رَجُلًا أَتَانِی فَقَالَ: انْطَلِقْ، فَذَہَبْتُ مَعَہُ فَسَلَکَ بِی مَنْہَجًا عَظِیمًا، فَعَرَضَتْ لِی طَرِیقٌ عَنْ یَسَارِی، فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْلُکَہَا، فَقَالَ: إِنَّکَ لَسْتَ مِنْ أَہْلِہَا، ثُمَّ عَرَضَتْ لِی طَرِیقٌ عَنْ یَمِینِی فَسَلَکْتُہَا حَتَّی انْتَہَیْتُ إِلَی جَبَلٍ زَلِقٍ، فَأَخَذَ بِیَدِی فَزَجَلَ بِی، فَإِذَا أَنَا عَلَی ذُرْوَتِہِ، فَلَمْ أَتَقَارَّ وَلَا أَتَمَاسَکْ فَإِذَا عَمُودٌ مِنْ حَدِیدٍ فِی ذُرْوَتِہِ حَلْقَۃٌ مِنْ ذَہَبٍ، فَأَخَذَ بِیَدِی فَزَجَلَ بِی حَتَّی أَخَذْتُ بِالْعُرْوَۃِ، فَقَالَ: اسْتَمْسِکْ، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِہِ فَاسْتَمْسَکْتُ بِالْعُرْوَۃِ، فَقَصَصْتُہَا عَلَی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((رَأَیْتَ خَیْرًا، أَمَّا الْمَنْہَجُ الْعَظِیمُ فَالْمَحْشَرُ، وَأَمَّا الطَّرِیْقُ الَّتِیْ عَرَضَتْ عَنْ یَسَارِکَ فَطَرِیقُ أَہْلِ النَّارِ وَلَسْتَ مِنْ أَہْلِہَا، وَأَمَّا الطَّرِیقُ الَّتِی عَرَضَتْ عَنْ یَمِینِکَ فَطَرِیقُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ، وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلِقُ فَمَنْزِلُ الشُّہَدَائِ، وَأَمَّا الْعُرْوَۃُ الَّتِی اسْتَمْسَکْتَ بِہَا فَعُرْوَۃُ الْإِسْلَامِ، فَاسْتَمْسِکْ بِہَا حَتَّی تَمُوتَ۔)) قَالَ: فَأَنَا أَرْجُوْ أَنْ أَکُونَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ، قَالَ: وَإِذَا ہُوَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَلَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۲۴۲۰۰)
حرشہ بن حرسے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ گیا، مسجد نبوی میں متعدد بزرگ موجود تھے، میں بھی ان کی خدمت میں بیٹھا، اتنے میں ایک بزرگ لاٹھی کی ٹیک لگاتے ہوئے آئے،لوگ کہنے لگے کہ جو کوئی کسی جنتی آدمی کو دیکھنا چاہتا ہو، وہ اسے دیکھ لے۔ وہ آکر ایک ستون کے پیچھے کھڑے ہوئے اور انہوںنے دو رکعت نماز ادا کی، میں اٹھ کر ان کی طرف گیا اور ان سے عرض کیا کہ کچھ لوگوں نے آپ کے بارے میں اس قسم کی باتیں کی ہیں، انہوںنے کہا: جنت اللہ کی ہے،وہ جسے چاہے گا جنت میں داخل کرے گا۔ اس بات کی تفصیلیہ ہے کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ایک خواب دیکھا تھا، میں نے دیکھا کہ گویا ایک آدمی میرے پاس آیا اور اس نے مجھ سے کہا کہ چلو،میں اس کے ساتھ چل دیا، وہ مجھے ساتھ لیے ایک بڑے اور واضح راستے پر چلتا گیا، میری جانب ایک راستہ آیا، میں نے اس پر جانے کا ارادہ کیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ یہ تمہارا راستہ نہیں ہے، آگے جا کر میری داہنی جانب ایک راستہ آیا، میں اس پر چل دیا،یہاں تک کہ میں ایک چٹیل پہاڑ تک جا پہنچا جس پر کوئی درخت وغیرہ نہ تھا، اس نے میرا ہاتھ تھام کر مجھے اوپر کو اچھال دیا اور میں اس کی چوٹی پر جا پہنچا، وہاں میں نے لوہے کا ایک ستون دیکھا ، اس کی چوٹی پر ایک سنہری کرڑا تھا۔ اس آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر اوپر کو اچھال دیا اور میں نے جا کر اس کڑے کو پکڑ لیا۔ پھر اس نے کہا: اسے مضبوطی سے پکڑ لو۔ میں نے کہا:میں نے اسے پکڑ لیا ہے، اس نے لوہے کے اس ستون کو پائوں سے ٹھوکر لگائی اور میں کڑے سے چمٹا رہا۔ جب میں نے یہ خواب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے بہت اچھا خواب دیکھا ہے، بڑے اور واضح راستے سے مراد میدان حشرہے اور راستے میں تمہارے بائیں طرف آنے والا راستہ اہل جہنم کا تھا، تم اس راستے والے نہیں ہو اور تمہاری داہنی جانب والا راستہ اہل جنت کا راستہ تھا۔ چٹیل پہاڑ شہداء کی منز ل ہے اور تم نے جو کڑا مضبوطی سے پکڑا وہ اسلام کا کڑا ہے۔ تم مرتے دم تک اسے مضبوطی سے پکڑے رہنا۔ اس نے اس کے بعد کہا:مجھے امید ہے کہ میں اہل جنت میں سے ہوں گا۔ یہ بزرگ سیدنا عبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11788)
Background
Arabic

Urdu

English