Blog
Books



۔ (۱۱۸۱۸)۔ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ خُوَیْلِدٍ الْعَنْزِیِّ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا عِنْدَ مُعَاوِیَۃَ إِذْ جَائَہُ رَجُلَانِ یَخْتَصِمَانِ فِی رَأْسِ عَمَّارٍ یَقُولُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا: أَنَا قَتَلْتُہُ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو: لِیَطِبْ بِہِ أَحَدُکُمَا نَفْسًا لِصَاحِبِہِ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((تَقْتُلُہُ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ۔)) قَالَ مُعَاوِیَۃُ: فَمَا بَالُکَ مَعَنَا؟ قَالَ: إِنَّ أَبِی شَکَانِی إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَطِعْ أَبَاکَ مَا دَامَ حَیًّا وَلَا تَعْصِہِ۔)) فَأَنَا مَعَکُمْ وَلَسْتُ أُقَاتِلُ۔ (مسند احمد: ۶۹۲۹)
حنظلہ بن خویلد عنبری سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں حاضر تھا کہ دو آدمیوں نے ان کے ہاں آکر سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سر کے بارے میں جھگڑنا شروع کر دیا، ہر ایک کا دعویٰ تھا کہ اس نے ان کو قتل کیا ہے،ان کی باتیں سن کر سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم میں سے ہر ایک اپنے اس کارنامے پر اپنا دل خوش کر لے، میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے کہ باغی گروہ اسے قتل کرے گا۔ ان سے یہ حدیث سن کر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر یہ بات ہے توپھر آپ ہمارا ساتھ کیوں دیتے ہیں؟ انھوں نے جواب دیا: میرے والد نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے میری شکایت کی تھی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایاتھا: تمہارا والد جب تک زندہ ہے، تم اس کی اطاعت کرتے رہو۔ اس حدیث کی وجہ سے میں آپ لوگوں کے ساتھ ہوں، لیکن پھر بھی لڑائی میں حصہ نہیں لیتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11818)
Background
Arabic

Urdu

English